تہران : ایرانی پارلیمان نے قانونی اصلاحات کے ایک ایسے مسودے کی منظور دے دی ہے، جس کے تحت حجاب کی خلاف ورزی کی صورت میں پندرہ سال تک قید ہو سکتی ہے۔ ان اصلاحات کو ملکی قیادت کا مظاہروں کے خلاف ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔ ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئی خواتین کے خلاف مستقبل میں اور بھی سخت سزائیں اور جرمانے لاگو کیے جائیں گے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی اراکین پارلیمنٹ نے چہارشنبہ کے روز اس ضمن میں ایک متنازعہ قانون آزمائشی بنیادوں پر تین سال کے لیے نافذ کرنے کی منظوری دی۔ اسلامی لباس کے ضابطوں سے متعلق اصلاحات کے اس تازہ ترین ورژن میں لباس سے متعلق شرائط کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے لیے سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ ان قانونی اصلاحات میں اسلامی لباس کی خلاف ورزی کی انتہائی صورتوں میں 15 سال تک قید اور 5000 یورو سے زیادہ جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی خواتین کو ملک بدر بھی کیا جا سکتا ہے۔ لباس کے مقرر کردہ معیار کی خلاف ورزی کی صورت میں مشہور شخصیات کو خاص طور پر سخت سزا دی جائے گی۔ اس حوالے سے ان پر 15 سال تک کی پیشہ ورانہ پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ عدلیہ ان مشہور شخصیات کے اثاثوں کا 10واں حصہ بھی ضبط کر سکتی ہے۔