تہران۔ 15 نومبر (یو این آئی) شمالی تہران میں ہزاروں افراد نے مسجد میں جمع ہوکر بارش کے لیے دعائیں کیں، کیوں کہ ایران دہائیوں کی بدترین خشک سالی کا شکار ہے ۔ ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق مقامی حکام نے بتایا کہ دارالحکومت میں اس سال بارش کا ریکارڈ ایک صدی میں سب سے کم رہا ہے اور ایران کے نصف صوبوں میں مہینوں سے ایک قطرہ بھی بارش نہیں ہوئی۔ پانی کی کمی کے پیش نظر حکومت نے تہران کی ایک کروڑ کی آبادی کے لیے پانی کی سپلائی کو وقفے وقفے سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ استعمال محدود کیا جا سکے۔ جمعہ کے روز مرد و خواتین ایرانی دارالحکومت کی امام زادہ صالح مسجد میں جمع ہوئے اور رب کے حضور بارش کے لیے خصوصی دعا کی۔ اسلامی روایت کے مطابق، خواتین حجاب پہن کر مردوں سے الگ جگہ پر نماز پڑھ رہی تھیں۔ تہران البرز پہاڑوں کی جنوبی ڈھلوانوں پر واقع ہے اور یہاں گرم و خشک موسم گرما کے بعد خزاں کی بارشیں اور سردیوں میں برفباری عام طور پر راحت پہنچاتی ہیں۔ پہاڑی چوٹیوں پر اس وقت تک عام طور پر برف جمی ہوتی ہے ، لیکن اس سال وہ بھی خشک ہیں۔ تہران ملک کا سب سے بڑا شہر ہے اور مقامی میڈیا کے مطابق اس کے باشندے روزانہ 30 لاکھ مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا تھا کہ اگر سردیوں سے قبل بارش نہ ہوئی تو تہران کو خالی کرنا پڑسکتا ہے ، تاہم انہوں نے تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔ حکومت نے بعد میں وضاحت کی کہ پزشکیان صرف رہائشیوں کو صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کرنا چاہتے تھے اور کوئی ٹھوس منصوبہ پیش نہیں کر رہے تھے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کو پینے کا پانی فراہم کرنے والے 5 بڑے ڈیموں میں سے ایک خالی ہے اور دوسرا اپنی گنجائش کے 8 فیصد سے بھی کم پر ہے ۔