ایران میں مہسا امینی کی موت ،حقیقت کیا ہے ؟

   

عتیق نظامی
ایران میں مہسا امینی (Mahsa Amini) کی موت کو عالمی سطح پر ایک بہت بڑی خبر میں تبدیل کردیا گیا اور عالمی میڈیا خاص طور پر مغربی میڈیا نے اس کے بارے میں لکھا ہے کہ مہسا امینی کی موت ’’حجاب‘‘ کے نتیجہ میں ہوئی ہے اور اخلاقی پولیس کی حراست میں برپا کئے گئے تشدد کے باعث ہی وہ اپنی زندگی سے محروم ہوئی۔ ساتھ ہی یہ تاثر دینے کی بھی کوشش تیز کردی گئی کہ عوام ، اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت سے تنگ آچکے ہیں، لیکن حکومت ایران اور حقوق انسانی سے متعلق ایران کی اعلیٰ کونسل کے ساتھ ساتھ نفاذ قانون کی ایجنسیاں بشمول انٹلیجنس ادارے اور طبی اداروں اور خاص طور پر اس تمام واقعہ کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نے واضح کردیا کہ مہسا امینی کی موت کسی زدوکوب کے نتیجہ میں نہیں بلکہ طبعی موت ہے۔ وہ بچپن سے ہی ایسے عارضوں میں مبتلا تھی، اس کی موتCerebral Hypoxia کے باعث کئی ایک اہم اعضاء کے ناکام ہوجانے کے نتیجہ میں ہوئی ہے۔ ایرانی حکومت کا موقف ہے کہ مہسا امینی کی موت کے ساتھ ہی ایک عالمی سازش کے تحت جس کے تار امریکہ، اسرائیل اور اسلام دشمن طاقتوں سے ملتے ہیں، ملک میں احتجاجی مظاہروں کے نام پر بے چینی پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی اور یہ ظاہر کیا جانے لگا کہ ایران میں حقوق انسانی کو لے کر عوام میں زبردست عوامی برہمی پائی جاتی ہے۔ عوام کی اکثریت نے حکومت کے مخالف اسرائیل موقف کی بھرپور تائید کی۔ جہاں تک مہسا امینی کی موت کا سوال ہے، اس پر رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای، صدر ایران ابراہیم رئیسی، اسپیکر ایرانی پارلیمنٹ، اہم سیاسی و مذہبی شخصیتوں نے اظہار رنج کیا۔ علی خامنہ ای اور صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ مہسا امینی ہماری بیٹی ہے اور اگر ہماری کسی بیٹی کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے یا اس کی حق تلفی کی جاتی ہے تو اسے ہم ہرگز برداشت نہیں کرسکتے۔ ایران میں نظام شریعت نافذ ہے اور شریعت انسانی حقوق کو سب سے زیادہ اہمیت دیتی ہے۔ یہ کمیشن تہران پراسیکیوٹر کے حکم پر فارنسک میڈیشن آرگنائزیشن میں قائم کیا گیا چنانچہ 7 اکتوبر 2022ء کو جاری کردہ بیان میں لیگل میڈیسن آرگنائزیشن نے امینی کی موت کے سبب کو تفصیل سے بتایا ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس لڑکی کی موت سر پر یا اعضائے رئیسہ و جسم کے دیگر حصوں پر مارپیٹ سے نہیں ہوئی بلکہ اس کی طبعی موت ہوئی۔ جوڈیشیل اتھاریٹی کو پیش کی گئی اس رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ مہسا امینی کی سال 2007ء میں میلاد اسپتال میں Craniopharyngioma کیلئے سرجری کی گئی تھی (یہ ایک ایسا برین ٹیومر رسولی ہوتی ہے جو سرطان زدہ ؍ کینسر سے متاثر نہیں ہوتی) بہرحال اسپتال ریکارڈس، ماہرین، ڈاکٹروں، طبی معائنوں، لیباریٹریز کی رپورٹس، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مہسا امینی کا 8 سال کی عمر میں سرجری کرتے ہوئے برین ٹیومر نکال دیا گیا تھا۔ اس میں انتہائی اہم hypothalmus – pituilary Axis اور اس کے تحت کام کرنے والے غدودوں بشمول آڈرنیل اورتھائرائیڈ گلینڈس میں خرابی پیدا ہوئی چنانچہ مہسا امینی کا Hydrocortisone levo thyroxin – اور dismo persian کے ساتھ علاج کیا گیا لیکن 13 ستمبر کو وہ اچانک بے ہوش ہوگئی۔ بلڈ پریشر گرگیا۔ دل کی دھڑکنیں کم ہوگئیں۔ دل کی دھڑکٹوں کو معمول پر لانے کافی کوشش کی گئی لیکن غیرموثر ثابت ہوئی اور وہ شدید hyporexia اور Brain Damage کا شکار ہوکر 16 ستمبر کو انتقال کرگئی۔ واضح رہے کہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے 3 اکتوبر 2022ء کو مسلح افواج کے اداروں میں گریجویشن کی تکمیل کرنے والے کیڈٹس کی مشترکہ تقریب سے خطاب میں مہسا امینی کی موت پر اظہار رنج کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ سے وہ کافی رنجیدہ ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ایران زائد از 43 برسوں سے اپنی اسلامی شناخت اسلام پسندی، حق پرستی، اسرائیل دشمنی اور فلسطین دوستی کے باعث امریکہ اور صیہونی طاقتوں کا نشانہ بنا ہوا ہے اور یہ طاقتیں ایران کو جان بوجھ کر نشانہ بناتی ہیں جبکہ یوروپ بالخصوص فرانس میں عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف زبردست عوامی احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں لیکن امریکی صدر اور امریکی ایوان نمائندگان کو یہ مظاہرے دکھائی نہیں دیتے، فسادی نظر نہیں آتے۔ یہ اسلام دشمن طاقتیں اس بات کو لے کر بھی خائف ہیں کہ جوہری معاہدے کیلئے ایران نے اپنی شرائط رکھی ہیں، وہ چاہتا ہے کہ سب سے پہلے معاشی پابندیاں ہٹائی جائیں تب ہی وہ جوہری معاہدہ کیلئے آگے بڑھے گا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایران، اسرائیل کی مخالفت اور فلسطینیوں کی تائید و حمایت ترک کرکے اپنی اسلامی شناخت پر امریکہ۔ اسرائیل اور ان کے حلیف ملکوں سے سمجھوتہ کرلے تو پھرنہ صرف اس کی کرنسی کی قدر راتوں رات آسمان کو چھونے لگے گی بلکہ اس پر انعامات و مراعات کی بارش ہوگی لیکن ہمیں نہیں لگتا کہ ایرانی قیادت امریکہ اور مغربی طاقتوں سے خائف ہوگی بلکہ وہ مختلف بہانوں سے ایران کا گھیرا تنگ کرنے والی عالمی طاقتوں کا پورے استقامت کے ساتھ مقابلہ کرے گی۔ حال ہی میں حجتہ الاسلام مہدی مہدوی پور نے جو ہندوستان میں ایرانی رہبر اعلیٰ کے خصوصی نمائندہ ہیں، ایک اچھی بات کہی ہے کہ مہسا امینی کی موت طبعی موت ہے اور اسلام دشمن طاقتوں نے اسے بہانہ بناکر ذرائع ابلاغ کی جنگ (میڈیا وار) میں تبدیل کردیا ہے۔ حجاب کے مسئلہ پر ایران کا کہنا تھا کہ چونکہ ایرانی معاشرہ پوری طرح اسلامی معاشرہ ہے، اس لئے ایرانی خواتین اپنی مرضی سے حجاب کا اہتمام کرتی ہیں۔ جہاں تک احتجاجی مظاہروں کا سوال ہے، اس میں بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر کام کرنے والی ممنوعہ دہشت گرد تنظیموں کا اہم کردار ہے۔ مغربی میڈیا نے ایران کو بدنام کرنے کیلئے قلیل تعداد میں خواتین کے احتجاج کو بڑھا چڑھاکر پیش کیا اور حجاب کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والی ہزاروں لاکھوں خواتین کو یکسر نظرانداز کردیا۔ یہ سب کچھ اسلامی نظام کے خلاف سازش ہے اور ایران ان سازشوں کو ناکام بنائے گا۔