ایران میں مہنگائی کی شرح میں 45 فیصد اضافہ

   

تہران ۔ امریکی پابندیاں ایران کی معیشت پر انتہائی خراب اثرات مرتب کر رہی ہیں اور ریکارڈ افراط زر نے ملک میں صارفین کو اپنی خوراک سے گوشت اور دودھ کی خرید میں کمی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ وہ لوگ جو پہلے گراسری اسٹورز سے بڑی مقدار میں اشیائے خورد و نوش خریدتے تھے، اب ایک وقت کا کھانا چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ایران کی کرنسی کو ڈالر کے مقابلے میں انتہائی گراوٹ کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کی تنخواہوں اور بچتوں میں کمی ہو رہی ہے۔ مہنگائی کی شرح 45 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں تقریباً 60 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ایران کے ایٹمی پروگرام کے نتیجے میں عائد پابندیاں بھی معیشت میں بگاڑ کی ایک وجہ ہے۔ دوسری جانب ملک کرونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں اور مقامی پیداوار میں مسلسل کمی بھی معیشت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔