ایران میں نیوکلیئر افزودگی کیلئے عصری سنٹریفیوجس کے استعمال کا آغاز

   

Ferty9 Clinic

نیوکلیئر سمجھوتہ کی خلاف ورزی ، تہران کے اعلان پر کوئی حیرت نہیں : امریکہ ۔ مزید شرائط سے دست برداری قبول نہیں: پومپیو

تہران ۔7ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) ایران نے 2015 ء میں طئے شدہ نیوکلیئر سمجھوتہ کی مبینہ خلاف ورزی کے طورپر یورینیم کی افزدوگی کیلئے عصری سنٹریفیوجس کے استعمال کا آغاز کردیا ہے ۔ ایک ترجمان نے یہ اطلاع دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس سمجھوتہ کی بقاء کیلئے نئی شرائط پیش کرنے یوروپ کے پاس اب بہت کم وقت رہ گیا ہے۔ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارہ کے ذمہ دار بہروز کمال وندی کے ان تبصروں سے ماہرین کی طرف سے ظاہر کردہ ایک سال کے اندازہ میں مزید کمی ہوئی ہے ۔ ماہرین نے اندازہ ظاہر کیا تھا کہ تہران اگر اپنے پروگرام کو فی الحال پرامن رکھنا چاہتا ہے تو اس صورت میں اس کو نیوکلیئر اسلحہ بنانے کے لئے مزید خاطر خواہ مواد کی ضرورت ہوگی ۔ ابنائے ہرمز میں تیل کے ٹینکروں پر مسلسل ہونے والے پراسرار حملوں کے سبب ایران اور امریکہ کے درمیان حالیہ عرصہ میں کشیدگی بڑھی تھی ۔ اس دوران امریکی وزیر دفاع مارک اسپر نے تازہ ترین پیشرفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ایران کی طرف سے اپنے یورینیم ذخیرہ میں اضافہ کرنے کیلئے عصری سنٹریفیوجس کا استعمال کوئی حیرت انگیز امر نہیں ہے ۔ اسپر نے پیرس میں کہاکہ سمجھوتہ کی خلاف ورزی کرنے ایران کے اعلان سے انھیں کوئی حیرت نہیں ہوئی ہے ۔ ایسپر نے اپنے فرانسیسی ہم منصب سے بات چیت کے بعد کہاکہ ’’وہ (ایران) اس کی خلاف ورزی کررہے ہیں ۔ وہ کئی سال سے نیوکلیئر عدم پھیلاؤ سمجھوتہ کی خلاف ورزی بھی کرتے رہے ہیں چنانچہ اس بات پر کوئی حیرت نہیں ہے ، جس کام کے کرنے کا ایرانیوں نے ہمیشہ ارادہ رکھا تھا‘‘ ۔ دریں اثناء کینساس سے موصولہ اطلاع کے بموجب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے اپنی جوہری معاہدے کی شرائط اور ذمہ داریوں میں مزید کمی کا اعلان ناقابل قبول ہے اور ہم ایرانی اعلان کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کینساس کے ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’’ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے بارے میں مزید تحقیق کرے گا اور اس سلسلے میں پابندی ختم کر دے گا‘‘۔پومپیو نے کینساس کے دورے کے دوران مقامی ریڈیو کو بتایا تہران نے ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری فوجی نظاموں کی مزید تحقیق اور ترقی جاری رکھے گا۔مئی میں ایران نے بڑی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر آہستہ آہستہ تجدید کرنا شروع کی تھی، تاکہ اس معاہدے سے امریکی انخلاء اور دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے جواب میں تہران جوہری ہتھیاروں کے حصول کا سفر دوبارہ شروع کر سکے۔تہران نے چہارشنبہ کے روز اس پالیسی میں ایک نئے مرحلے کا اعلان کیا ہے کہ اگر یورپی ممالک ایران کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کرتے تو تہران جوہری معاہدے کی مزید شرائط سے دستبردار ہو جائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ مسائل کے حل کیلئے سفارتی ذرائع تلاش کرسکتا ہے۔امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ کئی ماہ پیشتر صدر ڈونالڈٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ بغیر کسی شرط کے ایرانی رہنماؤں سے ملاقات کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فرانس، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ستمبر کے آخر میں ٹرمپ اور ان کے ایرانی ہم منصب حسن روحانی کے درمیان ملاقات کیلئے حالات پیدا کرنے کے لئے ثالثی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات کی صورت میں جو نتائج تلاش کر رہے ہیں اس کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے۔ مائیک پومپیو نے ایران کی دہشت گردی کی عالمی مہمات اور اس کے ’ناقابل قبول‘ بیلسٹک میزائل پروگرام کی مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ایران کو نیوکلیئر ہتھیاروں کے حصول کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔قبل ازیں ایرانی صدر حسن روحانی نے چہارشنبہ کے روز اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک اپنی نیوکلیئر ذمہ داریوں کو کم کرنے کے لئے اپنے اگلے اقدامات کی تیاری کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورینیم کی افزودگی میں تیزی لانے کے لئے سنٹری فیوجز تیار کرنے کا کام جلد شروع کیا جائے گا۔بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ترجمان نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ IAEA کا عبوری ڈائریکٹر سینئر ایرانی عہدیداروں سے ملاقات کے لئے ہفتے کے روز تہران کا دورہ کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ’آئی اے ای اے‘ نے اپنی تازہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے نیوکلیئر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔