سوشل میڈیا پر گشت کرنے والے جھوٹے چٹکلے پراندھے یقین نے کئی افراد کی جان لے لی
تہران ۔ 27 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایران ایک طرف کوروناوائرس کی وباء سے بری طرح متاثر ہے جہاں اس وبا سے سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں وہیں اس وباء سے بچنے کیلئے زہریلی شئے استعمال کرنے کے غلط مشورہ پر اندھادھند عمل سے دیگر 300 افراد فوت اور 300 متاثر ہوئے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران میں شراب پر مکمل پابندی ہے اور اس کے عادی افراد غیرمجاز کشیدہ شراب پر انحصار کرتے ہیں۔ کوروناوائرس کی وباء سے نمٹنے کیلئے اس ملک میں بھی کئی غلط گھریلو چٹکلے سوشیل میڈیا پر گشت کرنے لگے جس پر اندھا یقین کرتے ہوئے کئی افراد زہریلی شئے استعمال کرنے لگے۔ یہ زہریلی شئے صنعتی (کیمیائی) الکحل تھی۔ ایرانی وزیرصحت کے مشیر ڈاکٹر حسین حسنین نے کہا کہ ’’دیگر ممالک کو صرف اس کے محاذ پر مقابلہ ہے اور ہم دو محاذوں پر مقابلہ کررہے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم کوروناوائرس اور زہریلی شراب کے متاثرین کا بہ یک وقت علاج کررہے ہیں۔ ایران سوشیل میڈیا پر یہ جھوٹی اطلاع گشت کرنے لگی تھی کہ ایک برطانوی اسکول ٹیچر نے شہد اور شراب کے استعمال سے کئی بچوں کا کامیاب علاج کیا ہے۔ اس دوران الکحل سے تیار شدہ ’’ہینڈسینیٹائزر‘‘ کے پینے سے مؤثر علاج کی خطرناک جھوٹی اطلاع سوشیل میڈیا پر پھیل گئی تھی جس پر سینکڑوں افراد نے اندھادھند یقین کے ساتھ عمل کرلیا اور دیکھتے ہی دیکھتے درجنوں افراد لقمہ اجل بن گئے دیگر کئی سینکڑوں متاثر بھی ہوئے جن کا علاج ہنوز جاری ہے۔ ایران نے کوروناوائرس سے 2000 اموات اور 29000 متاثرین کی توثیق کی ہے۔ یہ تعداد مشرق وسطیٰ کے کسی ملک میں سب سے زیادہ ہے۔ جنوب مغربی صوبہ خوزستان اور اس کے جنوبی شہر شیراز میں ناخواندگی اور پھر وائرس کے خوف نے دوہرا ظلم کیا جس کے تحت ہزاروں افراد نے علاج کیلئے زہریلی شراب کے غلط چٹکلے کا استعمال کیا۔
