تہران۔ 9اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام ) ایران نے فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی (فیفا) کی دھمکی کے زیر اثر 40 برس بعد خواتین کو فٹ بال اسٹیڈیم میں جانے کی اجازت دے دی۔واضح رہے کہ فیفا نے گزشتہ ماہ ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خواتین کو غیر مشروط طور پر اسٹیڈیم میں آنے کی اجازت دے۔ فیفا نے دھمکی دی تھی کہ اگر تہران نے خواتین سے متعلق مثبت فیصلہ نہیں کیا تو ایران کو فیفا سے باہر کردیا جائے گا۔ واضح رہے کہ فیفا کی جانب سے مذکورہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب ایک لڑکی نے اسٹیڈیم میں داخل ہونے کے لیے لڑکوں والا لباس زیب تن کیا لیکن ان کی شناخت ظاہر ہوگئی۔ بعدازاں گرفتاری کے ڈر سے لڑکی نے خود کشی کرلی تھی۔ ایران کی جانب سے پابندی اٹھائے جانے کے بعد خواتین کی بڑی تعداد نے ٹکٹ خریدنے کے لیے اسٹیڈیم کا رخ کیا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق 2022 کے ورلڈ کپ کوالیفائنگ میچ ایران اور کمبوڈیا کی ٹیموں کے مابین آزادی اسٹیڈیم میں ہوگا۔ اس ضمن میں بتایا گیا حکومتی اعلان کے ایک گھنٹے بعد ہی ساری ٹکٹیں فروخت ہوگئیں۔ مقامی فٹ بال جرنلسٹ روحہ پوربخش نے کہا کہ اب تک 3 ہزار 500 خواتین نے ٹکٹ خرید چکی ہیں۔ انہوں نے اپنے تاثر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین نہیں آتا یہ حقیقت میں بدل رہا ہے، ٹیلی ویژن کو فٹ میچ دیکھ کر رپورٹنگ کی لیکن اب بذات خود اسٹیڈیم میں میچ دیکھوں گی۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اسٹیڈیم میں خواتین کی علیحدہ نشستیں ہوں گی اور 150 خاتون پولیس عہدیدار تعینات ہوں گی۔ علاوہ ازیں 3 مارچ 2018 کو فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کے سربراہ گیانی انفنٹینو نے کہا تھا کہ ایران نے انہیں یقین دلایا ہے کہ خواتین کو بہت جلد ملک میں ہونے والے مردوں کے فٹبال میچ اسٹیڈیم جا کر دیکھنے کی اجازت دی جائے گی۔ ایران میں سخت اسلامی قوانین کی وجہ سے متعدد سماجی کارکنوں سمیت خواتین کھلاڑیوں کو سزائیں مل چکی ہیں۔ یکم اپریل 2017 میں ایران نے چین میں منعقدہ ایک ٹورنمنٹ میں اسلامی قوانین کی خلاف ورزی پراپنے ملک کی بلیئرڈ ٹیم کی چند خاتون کھلاڑیوں پر ایک سال کی پابندی عائد کردی تھی۔ ایران کی بولنگ، بلیئرڈ اورباکسنگ فیڈریشن نے خلاف ورزی کی نوعیت کو واضح نہیں کیا تھا تاہم ایک سالہ پابندی کا اعلان کردیا ہے۔ ایرانی حکام نے کہا ہے کہ چائنا اوپن بلئیئرڈ ٹورنمنٹ کے لیے بھیجی گئی خواتین پراسلامی قواعد کی خلاف ورزی کی پاداش میں ڈومیسٹک اور تمام بیرونی مقابلوں میں شرکت کے لیے ایک سال کی پابندی ہوگی۔ ایرانی خواتین اور لڑکیوں پر1981 میں مردوں کے کھیلوں میں شرکت پر پابندی عائد کی گئی تھی تاہم دیگر ممالک کی خواتین کو اس طرح کے میچوں میں شرکت کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایران میں کھیلوں کے میدانوں تک خواتین کی رسائی کے لیے مہم چلانے والے ایک گروپ کی جانب سے 2 لاکھ سے زائد افراد کی دستخط شدہ درخواست فیفاکو ارسال کردی گئی تھی۔