صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کاایران کی جانب سے کسی کارروائی کے ردعمل پر سخت انتباہ
واشنگٹن۔5جنوری ۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے اب کسی امریکی شہری یا تنصیبات کو نشانہ بنایا تو وہ ایران میں 52 مقامات کو ’انتہائی تیزی اور سختی سے‘ نشانہ بنائے گا۔امریکی صدر کی جانب سے یہ بیان جمعے کو بغداد کے ہوائی اڈے کے باہر امریکی حملے میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا کے کمانڈر ابومہدی مہندس سمیت کم از کم پانچ افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔ایران کی جانب سے امریکہ سے ان ہلاکتوں کا بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا ہے اور ہفتہ کو بغداد میں جنرل قاسم سلیمانی کے جنازے کے جلوس کے چند گھنٹے بعد عراق میں امریکی سفارت خانے اور ایئربیس کے قریب راکٹ حملے بھی ہوئے تاہم ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ایران کی جانب سے سامنے آنے والے شدید ردعمل پر مبنی بیانات کے بعد امریکہ نے مشرقِ وسطی میں تین ہزار اضافی سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیئے ہیں جبکہ امریکی شہریوں کو عراق سے نکل جانے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔ہفتہ کو راکٹ حملوں کے کچھ دیر بعد صدر ٹرمپ نے ایران پر حملوں کی نئی دھمکی دی۔ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں انھوں نے کہا کہ انھوں نے ہم پر حملہ کیا اور ہم نے ان پر جوابی حملہ کیا۔ اگر انھوں نے ہم پر دوبارہ حملہ کیا، جس سے گریز کرنے کا میں انھیں مشورہ دیتا ہوں، تو ہم ان پر اتنا سخت حملہ کریں گے جو ان پر پہلے نہ ہوا ہو گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر ایران نے کسی بھی امریکی شہری یا تنصیب کو نشانہ بنایا تو امریکہ بہت تیزی اور شدت سے ایسی 52 اہم تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرے گا جو ایران اور اس کی ثقافت کیلئے نہایت اہم ہیں۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ یہ 52 اہداف پہلے ہی نشانے پر لیے جا چکے ہیں اور یہ ہندسہ (52 مقامات) ان 52 امریکی شہریوں کی مناسبت سے چنا گیا ہے جنھیں کئی برس قبل ایران نے یرغمال بنایا تھا۔انھوں نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے ایران ایک مسئلے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ امریکہ مزید دھمکیاں سننا نہیں چاہتا۔ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ نے حال ہی میں فوجی ساز و سامان پر دو کھرب ڈالر خرچ کیے ہیں اور وہ اس نئے سامان میں سے کچھ ایران بھیجنے میں بالکل بھی نہیں ہچکچائیں گے۔ہفتہ کو عراق کے دارالحکومت بغداد اور مقدس شہر کربلا میں قاسم سلیمانی کی نمازِ جنارہ کی ادائیگی کے بعد ان کی میت دیگر ایرانی ہلاک شدگان کی میتوں کے ہمراہ ایران پہنچا دی گئی ہے۔ایرانی پرچم میں لپٹی یہ میتیں جنوب مغربی صوبے خوزستان میں واقع اہواز کے ہوائی اڈے پر لائی گئیں جہاں عوام کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔اہواز میں ان افراد کے جنازوں کے جلوس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ یہاں سے ان کی باقیات کو ایران کے مقدس شہر مشہد اور قاسم سلیمانی کے آبائی علاقے کرمان لے جایا جائے گا۔کرمان میں یہ سفر ختم نہیں گا اور یہاں سے ان کی باقیات کو تہران لے جایا جائے گا جہاں آیت اللہ علی خامنہ ای ان کی نماز جنازہ پڑھائیں گے۔ایران میں جنرل سلیمانی کی ہلاکت پر تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے اور پیر کو اہم تعلیمی اور کاروباری ادارے بھی بند رہیں گے۔آیت اللہ خامنہ ای پہلے ہی اپنے دفادار افسر کو لیفٹیننٹ جنرل کا عہدہ دے چکے ہیں۔ نامہ نگار لیز ڈوسیٹ کے مطابق ایرانی رہنماؤں کو امید ہے کہ جنرل سلیمانی کی ہلاکت ایرانی قوم کو ایک ایسے وقت میں یکجا کر دے گی جب کہ وہ غیریقینی مستقبل کی جانب دیکھ رہے ہیں۔اس سے قبل عراق میں بھی قاسم سلیمانی کے جنازے میں ہزاروں افراد شریک ہوئے جنھوں نے عراقی پرچم اور ملیشیا کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور وہ امریکہ مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے۔قدس فورس کے کمانڈر کی ہلاکت کے بعد سے ایران پہلے ہی سخت انتقامی کارروائیوں کی دھمکی دے رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے واضح طور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کشیدگی کم کرنے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ وہ (ایران کی جانب سے) ممکنہ کارروائی کی صورت میں پہلے متنبہ کر دیں اور یہ واضح کر دیں کہ اگر تہران اپنی دھمکیوں پر عمل پیرا ہوا تو کیا ہو سکتا ہے۔