ایران نیوکلیئر بم کے حصول کے انتہائی قریب : اسرائیل

,

   

دنیا نے اب تک اس حوالے سے کوئی سخت موقف اختیار نہیں کیا ہے

تل ابیب : اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ ایران غیر معمولی شرح سے یورینیم کی افزودگی جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ تہران ایٹمی بم حاصل کرنے کے قریب ہے مگر دنیا نے اس حوالے سے ابھی تک سخت موقف اختیار نہیں کیا ہے۔جمعرات کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی طرف سے منظور کیے گئے فیصلے کے رد عمل میں ایرانی نیوکلیئرتوانائی کی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا تھا کہ ایران نے نئے سینٹری فیوجز نصب کر کے ان میں یورینیم گیس ڈالنا شروع کر دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے رویے کے جواب میں مزید اقدامات کا اعلان کریں گے۔ تہران ٹائمز کے مطابق محمد سلامی کا کہنا تھا کہ ’آئی اے ای اے‘ کا رویہ ’سیاسی اور غیرقانونی‘ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے مخصوص شرائط کی بنیاد پر IAEA کے معائنہ کاروں کو قبول کریں گے۔”یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے جمعرات کو بتایا کہ ایران ایجنسی سے تعلق رکھنے والے 27 مانیٹرنگ کیمرے کو اپنی نیوکلیئر تنصیبات سے الگ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ایجنسی نے اشارہ کیا کہ اس کے انسپکٹرز نے آج اس سے تعلق رکھنے والے کیمروں اور دیگر نگرانی کے آلات کو ہٹانے کا عمل شروع کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9 جون 2022 کو ایجنسی کے معائنہ کاروں نے تہران ریسرچ سینٹر اور اصفہان میں سینٹری فیوج کے پرزے بنانے کے لیے دو ورکشاپس سے اس کے نگرانی والے کیمرے ہٹا دیے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ان سے جمع کیے گئے کیمروں اور ڈیٹا کو عالمی توانائی ایجنسی کے علم کے تحت محفوظ کیا گیا تھا۔گذشتہ چند مہینوں سے اقوام متحدہ کے نیوکلیئرہتھیاروں کے نگراں ادارے اور ایران کے درمیان تناؤ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حال ہی میں ’آئی اے ای اے‘ نے ایران مبینہ نیوکلیئرسرگرمیوں اور عالمی ادارے کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر تہران کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ جوہری توانائی ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایران نے تین نئے مقامات پر نیوکلیئرسرگرمیاں شروع کی ہیں مگر ایران نے ان کے بارے میں عالمی تنظیم کو آگاہ نہیں کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایران نے حال ہی میں کہا ہے کہ اس نے نیوکلیئرسرگرمیوں کی مانیٹرنگ کے لیے نصب کردہ 27کیمرے ہٹا دیے ہیں۔