ایران پر حملہ کیلئے عراق اپنے علاقہ کے استعمال کی امریکہ کو اجازت نہیں دیگا

   

Ferty9 Clinic

واشنگٹن۔ 26 جون (سیاست ڈاٹ کام) عراق نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کو ایران کے خلاف حملہ کے لئے اپنی زمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔صدر برہم صالح نے سی این این کو دیئے انٹرویو میں کہا‘‘ہم ایران سمیت کسی بھی پڑوسی ملک کے خلاف حملہ کے لئے اپنے علاقے کا استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔ یہ فیصلہ عراق اور امریکہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کا حصہ نہیں ہے ‘‘۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس سال فروری میں ایک چینل کو دیئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکہ، ایران پر نگرانی کے لیے عراق میں اپنے فوجیوں کی موجودگی بنائے ہوئے ہے ۔ امریکی صدر کے اس بیان کے بعد عراقی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر حسن کابي نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ امریکہ کے ساتھ ہونے والے سیکورٹی معاہدے کو ختم کرنے کے لئے بل لانے پر غور کر رہی ہے جس سے ملک سے تمام غیر ملکی فوجیوں کی واپسی کا راستہ صاف ہو جائے گا۔صالح نے کہا کہ امریکہ نے ملک میں واقع امریکی فوجیوں کو ایران پر نظر رکھنے کے لئے عراق کی حکومت سے اجازت لینے کی درخواست نہیں کی ہے ۔امریکہ نے عراق میں سال 2000 میں فوجی مہم کیلئے ہزاروں فوجیوں کو بھیجا تھا۔ عراق کے ساتھ ہونے والے معاہدہ کے تحت امریکہ نے وہاں سے 2011 میں اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیا تھا۔اس کے تین سال بعد عراقی فوج کی اسلامک دہشت گرد گروپوں سے جاری جنگ میں مدد کے لیے امریکہ نے اپنے فوجیوں کو بھیجا تھا۔ تقریبا پانچ ہزار امریکی فوجی سال 2018 تک عراق میں تھے ۔گزشتہ ہفتے ایران کی سیکورٹی فورسز نے آبنائے ھرمز کے علاقے میں امریکہ کے ایک ڈرون طیارہ کو مار گرایا تھا، اس کے بعد امریکہ کے صدر نے کہا تھا کہ ایران جوابی حملے کے لیے تیار رہے۔