تہران۔ 22 جون (یواین آئی) مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل کی تجارت دوبارہ شروع ہوگی تو امریکہ کے ایران پر حملے کے بعد تیل کی قیمت فی بیرل 3 سے 5 ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے اور اس میں مزید اضافہ اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک ایران کوئی سخت جواب نہ دے یا تیل کی سپلائی میں کوئی بڑا خلل پیدا نہ ہوجائے ۔ میڈیاکے مطابق ایران اوپیک کا تیسرا بڑا خام تیل پیدا کرنے والا ملک ہے ۔ جیوپولیٹیکل تجزیہ کے سربراہ اور سابق اوپیک اہلکار، ریسٹڈ کے جارج لیون نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اچانک اضافہ متوقع ہے ، حتیٰ کہ ایران کی جانب سے اگر فوری جواب نہ بھی دیا گیا تو مارکیٹس جیوپولیٹیکل خطرے کا ایک زیادہ پریمیم شامل کرنے کا رجحان رکھیں گی۔ ایس ای بی کے تجزیہ کار اولے ہوال بائے نے ایک نوٹ میں کہا کہ جب مارکیٹس کھلیں گی تو عالمی معیار کا برینٹ کروڈ ہر بیرل 3 سے 5 ڈالر تک مہنگا ہوسکتا ہے۔ برینٹ جمعہ کو 77.10 ڈالر فی بیرل پر بند ہوا تھا جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) 73.84 ڈالر پر تھا۔ ساکسو بینک کے تجزیہ کار اولے ہنسن نے کہا کہ خام تیل 4 سے 5 ڈالر زائد سطح پر کھل سکتا ہے ، جس کے ساتھ کچھ طویل مدتی پوزیشنیں ختم بھی ہو سکتی ہیں۔ جمعہ کو خام تیل کی قیمتیں کم ہو گئی تھیں جب امریکہ نے ایران سے متعلق نئی پابندیاں عائد کیں، امریکی محکمہ خزانہ کی ویب سائٹ پر نوٹس کے مطابق ہانگ کانگ میں 2 اداروں پر انسداد دہشت گردی سے متعلق پابندیاں شامل ہیں۔ برینٹ کی قیمت 13 جون سے شروع ہونے والے تنازعہ کے بعد سے 11 فیصد بڑھی ہے جب کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری مقامات کو نشانہ بنانے اور ایرانی میزائل تل ابیب میں گرنے سے اب تک ڈبلیو ٹی آئی تقریباً 10 فیصد بڑھ چکا ہے ۔