ایران پر عائد ہتھیاروں کی پابندی اٹھانے سے علاقائی جنگ چھڑنے کا اندیشہ

   

خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہونا تباہ کن ہوگا: امریکہ

واشنگٹن ۔ ایران پر عائد ہتھیاروں کی بین الاقوامی پابندی کے عنقریب اختتام پذیر ہونے سے خطرہ ہے کہ مشرق وسطی کو اعلی ٹکنالوجی کے حامل روسی اور چینی عسکری ساز و سامان کے ساتھ غرق کر دیا جائے گا جو یقینی طور پر تباہ کن ہوگی ۔ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے سینئر ذمہ داران خبردار کر رہے ہیں کہ یہ پیش رفت ہتھیاروں کی دوڑ شروع کر دے گی اور اس کا نتیجہ وسیع دائرہ کار کی حامل علاقائی جنگ کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔یہ بات امریکی اخبار ’’دی واشنگٹن فری بیکن‘‘ نے بتائی۔ایران کو ہتھیاروں کی فروخت پر عائد اقوام متحدہ کی پابندی اکتوبر کے وسط میں اختتام پذیر ہو رہی ہے۔ سینئر امریکی عہدے داران نے “واشنگٹن فری بیکن” اخبار کو بتایا کہ اسرائیل اور عرب تہران پر عائد پابندی ختم کرنے کی مخالفت میں متحد ہیں۔ادھر روس اور چین پہلے ہی ایران کے ساتھ اپنے قریبی عسکری اتحاد کو مضبوط بنانے اور ایرانی ڈپوؤں کو جدید ہتھیاروں سے بھر دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ ہتھیار ایران کے لیے بطور ایجنٹ کام کرنے والی دہشت گرد جماعتوں کی رسائی میں ہوں گے۔ ان جماعتوں میں لبنان میں حزب اللہ ملیشیا شامل ہے۔امریکی اخبار کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے ماضی میں تہران کو ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ اس میں ایران کی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں میں مدد بھی شامل ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ “اسنیپ بیک” کے نام سے معروف پابندیوں کا سہارا لے کر ایران، روس اور چین کی منصوبہ بندی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔ مذکورہ پابندیوں کا فیصلہ ایرانی جوہری معاہدے میں شامل ہے۔ اسنیپ بیک کی رْو سے ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کا سلسلہ دوبارہ لاگو ہو جائے گا۔ اسی طرح تہران پر ہتھیاروں کے حوالے سے پابندی باقی رہے گی۔