ایران کاصدارتی الیکشن ۔ ابراہیم رئیسی کی جیت کا امکان

,

   

جمعہ کو ووٹ ڈالے گئے ، آج شام تک قطعی نتائج متوقع ، صرف 4 امیدواروں میں مقابلہ

تہران / دوبئی : ایران میں آج صدارتی انتخابات کے تحت ووٹ ڈالے گئے جس میں روحانی رہنماء آیت اللہ علی خامنہ ای کے قریبی ساتھی اور کٹر پسند لیڈر ابراہیم رئیسی کی کامیابی کے امکانات ہیں ۔ اسلامی جمہوریہ میں مختلف مسائل پر عوامی غم و غصہ کے درمیان آج کی رائے دہی ہوئی ۔ گزشتہ روز خامنہ ای نے عوام کو تلقین کی تھی کہ وہ رائے دہی کے عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔ تاہم رائے عامہ کے تازہ ترین جائزہ کے مطابق معاشی بدحالی ، جوہری معاملت سے متعلق غیریقینی صورتحال اور دیگر کئی وجوہات کی بناء عوام میں جوش و خروش کم دکھائی دیا جس کے سبب ووٹ کے تناسب میں کمی کا اندیشہ ہے ۔ تاہم سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کردہ ویڈیوز میں ووٹنگ سنٹروں کے باہر کافی طویل قطاریں دکھائی دیئے ۔ سرکاری سرپرستی میں منعقدہ اوپنین پول اور تجزیہ نگاروں نے عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی کو محض 4 امیدواروں کی مسابقت میں سب سے آگے بتایا ہے ۔ سنٹرل بینک کے سابق سربراہ عبدالناصر ہمتی اس مقابلہ میں اعتدال پسند امیدوار کی حیثیت سے شامل ہیں ۔ تاہم انہیں سبکدوش صدر حسن روحانی کے مساوی تائید و حمایت حاصل نہیں ہوئی ہے ۔ حسن روحانی میعاد کی تعداد محدود ہونے کے سبب دوبارہ اس عہدہ کیلئے مسابقت نہیں کرسکتے ہیں۔ اگر رئیسی منتخب ہوجاتے ہیں تو وہ امریکی حکومت کے منظورہ پہلے ایرانی صدر بنیں گے ۔ رئیسی پر 1988 ء میں سیاسی قیدیوں کو اجتماعی طور پر پھانسی دینے کے معاملہ میں تنقیدوں کا سامنا رہا ہے ۔ لیکن اس کے باوجودوہ ایران کے بین الاقوامی سطح پر تنقیدوں کا سامنا کرنے والے عدلیہ کے سربراہ رہے ہیں ۔ رئیسی کے انتخاب کی صورت میں ویانا میں جاری مذاکرات میں ایرانی حکومت پر کٹر پسند گوشہ کا کنٹرول حاصل ہوجائے گا ۔ایران کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ نیوکلیر معاملت کو کسی طرح بچائے اور عالمی طاقتوں کی تائید حاصل کرلے ۔ ایران یورانیم کی افزودگی کے معاملہ میں اس سطح تک پہنچ چکا ہے جہاں سے ہتھیاروں کی تیاری ممکن ہوسکتی ہے ۔ امریکہ اور اسرائیل دونوں کے ساتھ حالیہ برسوں میں ایران کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں ۔ اسرائیل نے ایرانی نیوکلیر مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے کئی مرتبہ حملے کئے اور بعض سائنسدانوں کا قتل بھی کیا ہے ۔ رائے دہی کا آغازمقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے ہوا ۔ خامنہ ای نے تہران سے اپنا ووٹ استعمال کیا ۔ انہوں نے عوام کو جوش دلایا کہ آگے بڑھیں اور اپنے ووٹوں کا بھرپور استعمال کریں ۔ لیکن دوپہر تک رائے دہی کا تناسب 2017 ء کے گزشتہ صدارتی انتخاب کے مقابل کم نوٹ کیا گیا ۔ رئیسی سیاہ شملہ باندھے منظر عام پر آئے جو شیعہ روایات کی پہچان ہے ۔ وہ خود کو پیغمبر اسلام محمد ﷺ کی آل میں شمار کرتے ہیں ۔