ایران کا عالمی نیوکلیئر ایجنسی سے تعاون معطل کرنے کا اعلان

   

تہران ،21ستمبر(یو این آئی )ایران کی اعلیٰ ترین قومی سلامتی کونسل نے کہا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اقدام عملاً اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے کے ساتھ ایران کے تعاون کو معطل کر دے گا۔ اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ٹی وی پر نشر ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘وزارتِ خارجہ کے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون اور مسئلے کے حل کے لیے منصوبہ پیش کرنے کے باوجود یورپی ممالک کے اقدامات ادارے کے ساتھ تعاون کے راستے کو عملاً معطل کر دیں گے ‘۔ یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا جب سلامتی کونسل نے جمعہکو ان پابندیوں کو بحال کرنے کے حق میں ووٹ دیا جو کئی برس سے منجمد تھیں، یورپی حکومتوں نے ایک دہائی پرانے جوہری معاہدے میں شامل ‘اسنیپ بیک’ میکانزم کو فعال کیا تھا اور ایران پر عدم تعمیل کا الزام لگایا تھا۔ اس ووٹ کا مطلب یہ ہے کہ وہ پابندیاں، جو 2015 کے معاہدہ کے تحت ایران کی جوہری سرگرمیوں پر پابندیوں کے بدلے معطل کر دی گئی تھیں، 28 ستمبر سے دوبارہ نافذالعمل ہو جائیں گی، جب تک کہ ایران آئندہ ہفتے کے اندر سلامتی کونسل کو قائل نہ کر سکے ۔ تہران نے کہا کہ یورپی طاقتوں کا یہ اقدام مہینوں کی ان کاوشوں کو نقصان پہنچاتا ہے جو عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ نگرانی کی بحالی اور عالمی قوانین کی پاسداری یقینی بنانے کے لیے کی گئی تھیں۔ اس ماہ کے آغاز میں ایران اور ایجنسی کے درمیان قاہرہ میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایرانی نیوکلیئرتنصیبات کا معائنہ دوبارہ شروع ہونا تھا۔ ایران نے یہ معائنے اُس وقت معطل کر دیے تھے جب جون میں اسرائیل اور امریکہ نے اس کی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے ۔ مغربی حکومتیں طویل عرصے سے ایران پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کا الزام لگاتی رہی ہیں، تاہم تہران اس الزام کی تردید کرتا ہے ۔