ایران کا یورینیم ذخیرہ 2015 معاہدہ سے متجاوز

   

آئی اے ای اے رکن ممالک کو خفیہ مکتوبات ، نومبر سے اب تک ذخیرہ میں 15.5 کیلو گرام کا اضافہ
نیویارک۔ اقوام متحدہ کی نیوکلیر ہتھیاروں کے منتظم ادارے، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے جمعرات کے روز خبردار کیا ہے کہ ایران اپنا یورینیم کا ذخیرہ بڑھا رہا ہے اور اس کا ذخیرہ 2015 کے نیوکلیر معاہدے میں درج پابندیوں سے بڑھ چکا ہے۔ ایجنسی کے مطابق ایران نیوکلیر ہتھیار بنانے کے بہت قریب پہنچ چکا ہے۔ رکن ممالک کو ایجنسی کی طرف سے بھیجے گئے چار ماہانہ خفیہ مراسلوں کے مطابق، جس رپورٹ کو ایسوسی ایٹڈ پریس نے جاری کیا ہے، ایران کے پاس اس وقت 33.2 کلوگرام یورینیم موجود ہے جو 60 فیصد تک افزودہ ہے۔ نومبر سے لے کر اب تک اس ذخیرے میں 15.5 کیلوگرام کا اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح کی اعلیٰ سطح پر افزودہ یورینیم سے بہت آسانی سے نیوکلیر ہتھیار بنایا جا سکتا ہے۔ خبر رساں ادارے اسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق 33.2 کیلوگرام یورینیم کی مدد سے ایران ہتھیاروں کے لیے موزوں یورینیم کے بہت قریب ہے جس سے ہتھیار بنایا جا سکتا ہے۔ آئی اے ای اے کی رپورٹ کے مطابق فروری کی 19 تاریخ تک ایران کی تمام افزودہ یورینیم کا ذخیرہ 3.2 ٹن تک پہنچ گیا ہے۔ یہ پہلے کے مقابلے میں 707.4 کیلو گرام زیادہ ہے۔ یہ رپورٹ ایسے موقع پر آئی ہے جب ایران کے ساتھ نیوکلیر معاہدے میں شامل ممالک کے سفرا ایران کے ساتھ اس معاہدے کی بحالی کے لیے پچھلے برس نومبر سے ویانا میں مذاکرات کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی نے جمعرات کو ایک بیان میں بتایا کہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی ویانا میں ایران کے اعلیٰ سطحی حکام سے ملاقات کریں گے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے عائد پابندیوں کی وجہ سے یورینیم کے نئے اعداد و شمار کی مکمل طور پر تصدیق نہیں کی جا سکتی، جبکہ مذاکرات کاروں کے لیے وقت نکلتا جا رہا ہے۔