ایران کیساتھ جوہری سمجھوتے کی بحالی پرمذاکرات ملتوی

   


عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان اہم مسئلہ پرسمجھوتہ پھر تعطل کا شکار

تہران: جوہری سمجھوتہ کو لے کر ایران اور عالمی طاقوں کے مابین مستقل ٹکراو کے حالات ہیں۔ ایسا لگ رہا تھا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان اس معاملہ پر کوئی سمجھوتہ ہو جائے گا لیکن یہ پھرملتوی ہو گیا ہے۔ ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے مذاکرات کاروں نے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی سے متعلق بات چیت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ہے اور ان کے درمیان موجود مختلف امور پر اختلافات دور نہیں ہوسکے ہیں۔اب تمام مذاکرات کار مزید مشاورت کے لیے اپنے اپنے دارالحکومتوں کو لوٹ رہے ہیں۔ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار عباس عراقچی نے ویانا سے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب ہم کسی سمجھوتے کے پہلے سے کہیں زیادہ قریب ہیں لیکن ہمارے اور نئے سمجھوتے کے درمیان ابھی فاصلہ موجود ہے اور اسے ختم کرنا آسان کام نہیں۔ ہم آج رات تہران واپس پہنچ رہے ہیں۔‘‘ویانا میں مذاکرات کے اس چھٹے دورکے خاتمے سے قبل دوبارہ مل بیٹھنے کی کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔روس کے ایلچی کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے نئے دور کی کوئی تاریخ فی الحال مقرر نہیں کی گئی ہے۔ انھوں نے دس روز کے بعد دوبارہ اجلاس بلانے کی تجویز پیش کی ہے۔ایران میں گذشتہ جمعہ کو منعقدہ صدارتی انتخابات میں مغرب کے سخت ناقد ابراہیم رئیسی نے کامیابی حاصل کی ہے اور اگست کے اوائل میں وہ موجودہ عملیت پسند صدر حسن روحانی کی جگہ عہدہ سنبھالیں گے۔ان کی حکومت ہی میں 2015ء میں ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری سمجھوتا طے پایا تھا۔لیکن ابراہیم رئیسی کی جیت سے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی قیادت میں ایران کی پالیسیوں میں کسی جوہری تبدیلی کا امکان نہیں کیونکہ وہی تمام اہم پالیسیوں پرحتمی رائے رکھتے ہیں۔ایرانی قائدین جوہری سمجھوتے کی بحالی سے قبل ایران عاید کردہ امریکہ کی تمام پابندیوں کے خاتمے پر زوردے رہے ہیں۔