ایران کیساتھ جوہری معاہدہ بحال نہ کرنے نتن یاہو کی امریکہ سے اپیل

   

اگر ایران یورینیم کی افزودگی سے متعلق سخت شرائط پر عمل آوری کرے تو جوہری معاہدہ بحال کیا جاسکتاہے : جوبائیڈن

تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کو ایک بالواسطہ پیغام میں کہا کہ انہیں ایران کے ساتھ 2015 کے اس ایٹمی معاہدے کو بحال نہیں کرنا چاہیے جس سے 2018 میں صدر ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کر لی تھی۔بائیڈن، جو ممکنہ طور پر 20 جنوری کو نئے امریکی صدر کی حیثیت سے عہدہ سنبھالنے والے ہیں، نے کہا تھا کہ اگر تہران یورینیم کی افزودگی سے متعلق سخت شرائط پر عمل کرتا ہے اور انہیں ‘مزید سخت اور ان میں توسیع کے لیے‘ اتحادیوں کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے اور عدم استحکام پیدا کرنے والی اپنی دیگر سرگرمیوں پر موثر طریقے سے روک لگاتا ہے تو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ 2015 میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت دنیا کی کئی بڑی طاقتیں ایران کے متنازعہ میزائل و جوہری پروگرام کو روک دینے کے بدلے میں اس کے خلاف عائد اقتصادی پابندیاں نرم کرنے پر رضامند ہو گئی تھیں۔لیکن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 2018ء میں یہ کہتے ہوئے اس معاہدے سے امریکہ کو علیحدہ کر لیا کہ یہ معاہدہ نہ تو ایران کو جوہری میزائل پروگرام سے روکتا ہے اور نہ ہی عراق، لبنان، شام اور یمن میں جنگجوؤں کی مدد سے روکنے کا پابند بناتا ہے۔ امریکہ ایران کی ان سرگرمیوں کو مشرق وسطی میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش قرار دیتا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے اتوار کے روز جنوبی اسرائیل میں ایک خطاب کے دوران کہا، ’’سابقہ جوہری معاہدے کو بحال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہمیں ہر حال میں ایک ایسی غیر مصالحانہ پالیسی پر قائم رہنا چاہیے، جس سے ایران کے جوہری ہتھیار تیار نہ کرنے کو یقینی بنایا جا سکے۔گوکہ نتن یاہو نے جو بائیڈن کا نام نہیں لیا تاہم اسرائیلی میڈیا نے ان کے اس بیان کی تشریح کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم چاہتے ہیں کہ امریکہ کے نئے صدر ایران کے ساتھ اس معاہدے کو بحال نہ کریں۔ 2015 میں جب یہ معاہدہ ہوا تھا اس وقت بھی نتن یاہو نے اس کی سخت مخالفت کی تھی اور اسی سال امریکی کانگریس سے خطاب کے دوران اسے ’انتہائی خراب معاہدہ‘ قرار دیا تھا۔امریکہ کی جانب سے ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے لیے دباؤ کے باوجود یورپی طاقتیں اس معاہدے کے دیگر فریقین روس اور چین کے ساتھ مل کر اس معاہدے کو قائم رکھنے کی کوشش کرتی رہی ہیں۔دریں اثنا سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے جی ٹوئنٹی سمٹ کے دوران رائٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جوبا ئیڈن کی قیادت میں امریکی انتظامیہ مشرق وسطی میں امن و استحکام کے لیے کام کرتی رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو غیر ملکی دہشت گرد قرار دینا امریکہ کا بالکل درست قدم تھا کیوں کہ’سب کو معلوم ہے کہ ایران یمن میں حوثی باغیوں کی مدد کر رہا ہے۔”