نیوکلیر تنصیبات پر حملوں کے باوجود ایران کے پاس ہنوز یورینیم افزودگی کی صلاحیت موجود
تہران ۔ 30 جون (ایجنسیز) بین الاقوامی نیوکلیر توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ ایرانی نیوکلیر تنصیبات پر امریکی و اسرائیلی حملوں کے باوجود ایران چند مہینوں میں یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی نیوکلیر توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایرانی نیوکلیر تنصیبات پر حملوں کے باوجود اب بھی ایران کے پاس یورینیم افزودگی کی صلاحیت موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ ایران کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ وہ چند مہینوں یا اس سے کم وقت میں افزودہ یورینیم کی پیداوار شروع ہوگی۔ ان کے مطابق اگرچہ اہم تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے لیکن کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ سب کچھ ختم ہوچکا ہے اور وہاں کچھ بچا نہیں۔ انہوں نے ایران کے 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخیرے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس موجود 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو مزید ریفائن کیا جائے تو یہ 9 سے زائد نیوکلیر بم تیار کرسکتا ہے۔ رافیل گروسی کے مطابق آئی اے ای اے اس بات سے لاعلم ہے کہ ذخیرہ کہاں موجود تھا۔ نیوکلیر تنصیبات پر حملے کے نتیجے میں اس کے کچھ حصہ کو تباہ کیا جاسکتا ہے لیکن کچھ منتقل کیا گیا ہو، اس کی وضاحت آنا باقی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نیوکلیر ٹیکنالوجی میں قابل قدر ملک ہے، اس لیے آپ یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ان کی صلاحیت ختم کردی ہے، آپ اس علم کو ختم نہیں کرسکتے ہیں جو آپ کے پاس ہے یا جو صلاحیت آپ کے پاس موجود ہے۔ واضح رہے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ کا بیان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے اصرار کیا تھا کہ رواں ماہ کے حملوں نے ایران کے نیوکلیر عزائم کو دہائیوں پیچھے کر دیا ہے۔ رافیل گروسی کا کہنا تھا کہ فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع نیوکلیر تنصیبات پر امریکی و اسرائیلی حملوں سے ایران کی یورینیم افزودگی کی صلاحیت کو معقول نقصان پہنچایا ہے۔ تاہم ایران کے پاس اب بھی یورینیم افزودگی کی صلاحیت موجود ہے۔