ایران کی جوہری صلاحیتوںکو ختم کرنا امریکی دوستی سے زیادہ اہم: نتن یاہو

,

   

اسرائلی وزیراعظم کا بیان اشتعال انگیز،اسرائیلی وزیر دفاع ، امریکی محکمہ دفاع کا بھی اظہار ناراضگی

تل ابیب : اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے ہر ممکن روکیں گے اور اگر اس کی جوہری صلاحیتو ں کوختم کرنے کا معاملہ ہو تو وہ امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو داو پر بھی لگانے کو تیار ہیں۔نیتن یاہو، جن کا سیاسی مستقبل خود داو پر لگا ہوا ہے اور اقتدار پر برقرار رہنے یا اس سے محروم ہو جانے کے فیصلے میں محض گیارہ دن باقی رہ گئے ہیں، نے کہا کہ اسرائیل کے وجود کے لیے سب سے بڑا خطرہ ایران کا جوہری طاقت بننا ہے۔ کیونکہ اگر ایران جوہری طاقت بن گیا تو اسرائیل کی اب تک کی تمام تر کوششیں ناکام ہو جائیں گی۔اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے نئے سربراہ ڈیوڈ بانیا کی تقرری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل،ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کے لیے پوری طرح تیار ہے خواہ امریکہ اور دیگر ممالک سن 2015 کے ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے میں کامیاب ہی کیوں نہ ہو جائیں۔نیتن یاہو کا تاہم کہنا تھا’’ہمیں امید ہے کہ ایران کے معاملے پر اپنے عظیم دوست امریکہ کے ساتھ کسی طرح کا اختلاف نہیں ہوگا۔ ہمیں اپنے وجود کو لاحق خطرے کو روکنا ہے اور ہم اس میں کامیاب او ر غالب ہوں گے۔نیتن یاہو کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 کے جوہری معاہدے کو از سرنو بحال کرنے کے لیے ویانا میں مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن چاہتے ہیں کہ یہ جوہری معاہدہ نئے سرے سے بحال ہوجائے جس سے ان کے پیش رو ڈونالڈ ٹرمپ نے 2018 میں یک طرفہ طور امریکہ کو الگ کرلیا تھا اور اسلامی جمہوریہ پر مزید پابندیاں عائد کردی تھیں۔اس معاہدے کے تحت ایران کو اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کرنے کے عوض میں اقتصادی پابندیوں میں راحت دینے کی بات کہی گئی ہے۔نیتن یاہو اس معاہدے کے سخت مخالف ہیں۔دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو کے اس بیان کو اشتعال انگیز قرار دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکے گا چاہے اس کے لیے تل ابیب کو امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہی کیوں کہ کرنا پڑیں۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ٹویٹر‘ پر پوسٹ کردہ متعدد ٹویٹس میں بینی گینٹز نے کہا کہ ایران کے معاملے میں امریکہ کے ساتھ اختلافات کو بند کمرے میں حل ہونا چاہیے نہ کہ کھلے عام اس پر بحث کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اختلافات کے باوجود امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات وسیع اور گہرے ہیں۔ جوبائیڈن انتظامیہ تل ابیب کی حقیقی دووست ہے۔ اسرائیل کا امریکہ سے بڑھ کر کو کوئی اور اتحادی نہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ نیتن یاھو نے جو بیان دیا ہے وہ اشتعال انگیز ہے اور اس کے نتیجے میں اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ دریں اثناء اسرائیلی وزیراعظمپر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے بھی رد عمل ظاہر کیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع کی اسسٹنٹ سیکرٹری ڈانہ اسٹرول نے کہا ہے کہ صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ مشرق وسطیٰ میں امن کے اصول کو آگے بڑھا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم ایران کے بُرے برتاو کا مقابلہ کرنا، داعش اور دہشت گردی کو روکنا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے مسائل کا کوئی فوجی حل نہیں۔ مشرق وسطیٰ کی کشیدگی صورت حال کا مثالی حل سفارت کاری ہے۔

اسرائیل: وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے خلاف اتحاد کا قیام آخری مراحل میں داخل
تل ابیب : اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو عہدے سے ہٹانے اور سیاست میں ‘تبدیلیاں’ لانے کے لیے اسرائیلی سیاستدانوں کے اتحاد کا قیام آخری مراحل میں پہنچ گیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ان کے پاس رات 12 بجے تک کا وقت ہے کہ وہ ایک متبادل گورننگ اتحاد قائم کریں جس سے ‘بی بی’ کے نام سے مشہور دائیں بازو کے رہنما کی حکومت کا خاتمہ ہوگا جس نے گزشتہ 12 سالوں سے اسرائیل پر حکومت کی ہے۔اس کی قیادت سابقہ ٹی وی اینکر یائر لاپڈ کر رہے ہیں جو سیکولر سینٹرسٹ ہیں اور جنہوں نے چند روز قبل ہی ایک ارب پتی دائیں بازو کے مذہبی قوم پرست نفتالی بینیٹ کی اہم حمایت حاصل کی تھی۔نفتالی بینیٹ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ‘اتحادیوں کی مذاکراتی ٹیم نے پوری رات بیٹھ کر اتحادی حکومت بنانے کی سمت پیشرفت کی ہے’۔