نطنز پر حملہ اسرائیل نے کیا، ہم جال میں نہیں آئیں گے، وزیرخارجہ جواد ظریف کا ردعمل
تہران : ایران کی نیوکلیئر توانائی تنظیم نے کہا ہے کہ نطنز میں اس کی نیوکلیئر تنصیب کو دہشت گردانہ کارروائی کا نشانہ بنا یا گیا ہے۔اس دوران سرائیل کے پبلک ریڈیو نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہا اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کی نطنز میں واقع نیوکلیئر تنصیب پر سائبرحملہ کیا ہے۔اسرائیل کی کان ریڈیو نے اتوار کو نامعلوم ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاع دی، ’’نطنز پر اسرائیل نے سائبر حملہ کیا ہے اور اس میں اس کی خفیہ ایجنسی موساد کا ہاتھ کارفرما ہے۔ اور ایران کی اس نیوکلیئر تنصیب پر تہران کی فراہم کردہ اطلاع سے کہیں زیادہ نقصان ہوا ہے۔”اسرائیل کے ایک سرکاری نشریاتی ادارے سے وابستہ صحافی امیشائی اسٹین نے ٹوئٹر پر لکھا ’’اندازہ یہی ہے کہ نطنز میں بجلی کا منقطع ہو جانا اسرائیلی سائبر حملے کا نتیجہ ہے۔” انہوں نے تاہم اس کی وضاحت نہیں کی اور نا ہی اپنے اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش کیا۔ایران کے نیوکلیئر توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اس واقعہ کو نیوکلیئر دہشت گردی قرار دیا ہے لیکن یہ وضاحت نہیں کی کہ ایران اس کا ذمے دار کس کو گردانتا ہے۔ انھوں نے سرکاری ٹی وی سے نشر ہونے والے بیان میں یہ بھی نہیں بتایا کہ نطنز کی نیوکلیئر تنصیب میں کیا واقعہ رونما ہوا ہے۔انہوں نے عالمی برادری سے نیوکلیئر دہشت گردی سے نمٹنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران مجرموں کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے۔قبل ازیں ایران کے نیوکلیئر توانائی کے ادارے کے ترجمان بہروز کمال آفندی نے سرکاری میڈیا کو بتایا تھا کہ نطنز میں ایک ’’واقعہ” رونما ہوا ہے، اس کے نتیجے میں اس تمام تنصیب میں بجلی منقطع ہوگئی ہے۔ اس سے پہلے ایٹمی تنصیب میں بجلی تقسیم نیٹ ورک میں حادثے کا اعلان کیا گیا تھا۔ آفندی کا کہنا تھا کہ حادثے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا نہ ہی کوئی تابکار مادہ خارج ہوا ہے۔ایران کی نیوکلیئر تنصیب پر دہشت گردی کا یہ حملہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر سنہ 2015 میں ہونے والے عالمی معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ دنیا کی پانچ بڑی عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کی شمولیت سے ہونے والا اس معاہدے سے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سنہ 2018 میں یکہ طرفہ طور پر اعلیحدہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔دریں اثناء ایران نے نطنز کے مقام پر اتوار کے روز اپنی نیوکلیئر تنصیبات پر حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے۔وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سرکاری ٹی وی پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘‘ہمیں اسرائیل کے لگائے گئے پھندے میں الجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہویے انھوں نے کہا ’’ایران نے خود پر عاید پابندیاں ہٹوانے کے لیے جو پیش رفت کی ہے اسرائیلی ہم سے اس کا انتقام لینا چاہتا ہے۔۔۔ وہ اس کا برملا اعلان کر چکے ہیں، انہیں اس کی کبھی اجازت نہیں ملے گی۔۔۔ ہم ان [اسرائیل] سے اس کا بدلہ لیں گے۔‘‘یاد رہے کہ اسرائیل عمومی طور پر ملک میں ایسے سکیورٹی معاملات کی خبریں نشر نہیں کرتا لیکن اتوار کے روز وہاں سے یہ بات نشر ہوئی کہ موساد نے ایرانی تنصیبات پر الیکٹرانک حملہ کیا ہے۔انٹلیجنس ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی ریڈیو نے بتایاکہ نظز میں ہونے والا نقصان اس سے بہت زیادہ ہے جو تہران بتا رہا ہے۔ تاہم چینل 13 نے بتایا کہ حملہ دھماکا خیز مواد سے کیا گیا، یہ سائبر حملہ نہیں تھا۔ایرانی حکام اس حملے میں ہونیوالے نقصانات کو چھپا رہے ہیں۔ نیوکلیئر توانائی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی نے بتایا کہ نظز کا واقعہ ’’دہشت گرد‘‘ کارروائی کا نتیجہ تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تہران ایسی مجرمانہ کارروائیوں کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔گذشتہ روز ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ’’ایران ایسے ناکام اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری اور نیوکلیئر توانائی کی عالمی ایجنسی سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایسے حملوں کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ہم ایسی کارروائیاں کرنے والوں اور اس کا حکم دینے والوں کے خلاف اقدام کا حق محفوظ رکھتے ہیں، تاہم انھوں نے اس کی مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ادھر اسرائیل نے اس واقعہ پر ابھی اپنا سرکاری ردعمل دینے سے گریز کیا ہے حالانکہ وہ ایران پر اپنے نیوکلیئر اسلحہ کو ترقی دینے کا الزام کرتا چلا آیا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے گذشتہ شب خفیہ اداروں اور فوجیوں کی ایک پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو نیوکلیئر ملک بننے سے روکنے کی جنگ نہایت ضروری ہے، تاہم انھوں نے یہ بات کہتے ہوئے نظنز واقعہ کی طرف اشارہ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔‘‘