ایران کے اہم نیوکلیئر مقامات سے متعلق بڑا انکشاف

   

Ferty9 Clinic

ویانا، 10 جون (یو این آئی)ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے ) کے سربراہ رافائل گروسی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے اہم نیوکلیئر مقامات 800 میٹر زیر زمین ہیں، یہ مقام روایتی حملوں اور ممکنہ نیوکلیئر حملوں سے محفوظ ہیں۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا ہے کہ ایران نے مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کے تحت معائنہ کاروں کورسائی دی تھی، معاہدے کے خاتمے سے پہلے 3 سال تک آئی اے ای اے نے نیوکلیئر پروگرام کا جائزہ لیا تھا۔رافائل گروسی کے مطابق ایران کے حساس ترین نیوکلیئر مراکز تک رسائی انتہائی پیچیدہ ہے ، نیوکلیئر مراکز تک رسائی سرنگوں کے ذریعے ممکن ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایران کے پاس نیوکلیئر ہتھیار نہیں لیکن مواد ہے ، ایران ممکنہ طور پر جلدن یوکلیئر بم تیارکرسکتا ہے ۔2023 میں آئی اے ای اے نے 84 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کا سراغ لگایا تھا، افزودگی ہتھیار بنانے کیلئے مطلوبہ 90 فیصد کے قریب ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایران نیوکلیئر وار ہیڈ والے بیلسٹک میزائل کی تیاری بھی کر رہا ہے ، میزائل کی رینج تقریباً 3 ہزار کلومیٹر ہے ، جسے شمالی کوریا کی مدد سے تیار کیا جا رہا ہے ۔دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جلد ہی امریکہ کو نیوکلیئر معاہدے کے لیے ایک جوابی تجویز پیش کی جائے گی۔وزارت کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پیر کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایران امریکی تجویز سے مطمئن نہیں ہے اور وہ اپنا ورژن ثالث عمان کے ذریعے پیش کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم جلد ہی اپنا مجوزہ منصوبہ عمان کے ذریعے دوسری طرف پیش کر دیں گے جسے حتمی شکل دی جا رہی ہے ۔بقائی نے کہا کہ امریکی تجویز پابندیوں کے خاتمے کو شامل کرنے میں ناکام رہی ہے جو تہران کا ایک اہم مطالبہ ہے کیونکہ وہ برسوں سے ان کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایرانی نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ایران کو نیوکلیئر ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔