ایران سے درپیش ہر چیلنج سے نمٹنے ہر متبادل پر غور کیا جائے گا
واشنگٹن : امریکہ نے دھمکی دی ہے کہ ایران نیوکلیئر معاہدہ کو بچانے کے لیے مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آیا تو اس کے خلاف طاقت کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایران پر یورینیم افزودگی کے حوالے سے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ امریکہ اور اسرائیل نے ایران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر تہران تاریخی نیوکلیئر معاہدہ کو بچانے کے لیے مذاکرات میں نیک نیتی سے واپس نہیں آیا تو پھر وہ اس معاملے پر ایران سے نمٹنے کے لیے مزید ممکنہ طریقوں پر غور کیا جائے گا۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اسرائیلی اور متحدہ عرب امارات کے اپنے ہم منصبوں سے بات چیت کے بعد ایک بیان میں کہا کہ اگر ایران اس معاہدے میں امریکی شمولیت کے بعد بھی اس پر دوبارہ عمل کرنے کی پیشکش کو مسترد کرتا ہے اس کے خلاف سخت پابندیاں اور فوجی کارروائی کے راستے موجود ہیں۔ ہم ایران کی طرف سے درپیش چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہر متبادل پر غور کریں گے۔ اس موقع پر اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لیپید نے ایران کو کھل کر عسکری کارروائی کی دھمکی دی۔ ان کا کہنا تھاکہ ایسے مواقع پر دنیا کو برائی سے بچانے کے لیے طاقت کا استعمال ضروری ہوجاتا ہے۔ اگر کوئی دہشت گرد حکومت ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے جا رہا ہے تو ہمیں اس کے خلا ف ضرور کارروائی کرنی چاہیے۔اسرائیلی وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف فوجی طاقت کے استعمال کی دھمکی دیتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کسی بھی وقت کسی بھی طرح سے کارروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ یہ صرف ہمارا حق ہی نہیں بلکہ یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے۔یاد رہے کہ ایران، امریکہ اور جرمنی سمیت بڑی عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 ء میں ایک جوہری معاہدے طے پا یا تھا۔ یہ معاہدہ ایک مشترکہ جامع منصوبہ عمل (جے سی پی او اے) کے نام سے معروف ہے۔