واشنگٹن،یکم جنوری(سیاست ڈاٹ کام)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں بلکہ امن چاہتے ہیں۔مسٹر ٹرمپ نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارت خانے پر ہوئے حملے کے سلسلے میں سوال پوچھے جانے پر کہا،‘‘مجھے نہیں لگتا کہ ایران کے ساتھ جنگ کرنا ایک بہتر خیال ہے ۔میں امن چاہتاہوں،مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہوگا۔’’عراقی مظاہرین نے عراق اور شام میں کتائب حزب اللہ شیعہ لڑاکوں کو نشانہ بنانے والے حال کے امریکی فضائی حملوں کے خلاف منگل کو بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کردیا اور اس کی بیرونی باڑ کو جلا دیا۔امریکی حکام نے اس حملے کے لئے ایران کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے ۔مسٹر ٹرمپ نے کہا ہے کہ عراق میں ایران حامی مظاہرین کے حملے کے باوجود امریکی سفارت خانہ محفوظ ہے ۔انہوں نے چیلنج کیا ہے کہ اگر امریکی ٹھکانوں اور سفارت خانے کو کسی قسم کا نقصان پہنچا تو ایسی صورت میں ایران کو پوری طرح سے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔امریکہ کے وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ بغداد میں واقع امریکی سفارت خارنے کی حفاظت کے لئے امریکہ تقریباً 750فوجیوں کوفوراً بھیجے گا۔ایران کے وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے اس حملے کے الزامات کوخارج کیاہے ۔
امریکی سفارت خانے پر حملے کا ذمہ دار ایران:ڈونالڈ ٹرمپ
واشنگٹن ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے عراقی دارالحکومت بغداد میں ملکی سفارت خانے پر مظاہرین کے حملے کی ذمہ داری ایران پر عائد کی ہے۔ اس تناظر میں مشرق وسطیٰ میں ٹرمپ نے مزید فوجیوں کی تعیناتی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ امریکہ کی طرف سے ساڑھے سات سو فوجی فوری طور پر خطے میں روانہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے بتایا کہ صدر نے انہیں مزید فوجیوں کی تعیناتی کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ ایسپر نے یہ بھی کہا کہ فوجیوں کی تعیناتی ایک بروقت فیصلہ ہے۔ بغداد میں امریکی سفارت خانے پر لوگوں نے حملہ ایران نواز ملیشیا کتائبِ حزب اللہ پر کیے گئے فضائی حملے کے بعد کیا گیا۔ اس حملے میں پچیس افراد مارے گئے تھے۔