ایر انڈیا کا غیر ذمہ دارانہ رویہ، تلنگانہ کے حجاج کرام کو مشکلات ،

   

ایر انڈیا کا غیر ذمہ دارانہ رویہ، تلنگانہ کے حجاج کرام کو مشکلات ، کئی گھنٹوں تک فلائیٹس میں تاخیر، خدمات میں تساہل پر خادم الحجاج کے خلاف کارروائی، مسیح اللہ خاں اور بی شفیع اللہ کا بیان

حیدرآباد۔ 16 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ حج کمیٹی نے اعتراف کیا کہ حج 2019 ء کے دوران ایر انڈیا کی خدمات انتہائی غیر ذمہ دارانہ رہیں جس کے نتیجہ میں حجاج کرام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حج کمیٹی آئندہ سال تلنگانہ کیلئے ایر انڈیا کے بجائے دوسری ایر لائینس کے لئے مرکز سے سفارش کرے گی اور ایر انڈیا کی جاریہ سال کی خامیوں اور کوتاہیوں کی شکایت کی جائے گی ۔ صدرنشین تلنگانہ حج کمیٹی محمد مسیح اللہ خاں نے اگزیکیٹیو آفیسر بی شفیع اللہ آئی ایف ایس کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ایر انڈیا کی بیشتر فلائیٹس 4 تا 6 گھنٹے اور بعض مقامات پر 17 گھنٹے تاخیر سے چلائی گئیں جس کے نتیجہ میں حجاج کرام کو مشکلات پیش آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایر انڈیا کی سنٹرل حج کمیٹی اور مرکزی حکومت سے شکایت کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سے جملہ 23 خادم الحجاج روانہ کئے گئے تھے اور کسی کے خلاف حجاج کرام شکایت کرتے ہیں تو حج کمیٹی جانچ کرتے ہوئے کارروائی کرے گی اور ضرورت پڑنے پر اس خادم کو بلیک لسٹ کیا جائے گا۔ سعودی عرب میں قیام کے دوران مختلف حجاج کی جانب سے خادم الحجاج کی شکایت کے بارے میں پوچھے جانے پر مسیح اللہ خاں نے کہا کہ ہر 200 حجاج کے لئے ایک خادم کو روانہ کیا گیا تھا ۔ اگر کسی نے حجاج کی خدمت نہیں کی تو ان کے خلاف ضرور کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مکتب نمبر 55 میں حجاج کرام کے ساتھ دشواریوں کی شکایات ملی ہیں اور اس جانب سنٹرل حج کمیٹی کی توجہ مبذول کرائی جائے گی۔ انہوں نے ایام حج کے دوران معلم کی جانب سے کھانے کی عدم سربراہی اور پرانی تاریخ کا کھانا سربراہ کرنے سے متعلق وائرل ویڈیوز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ حجاج کرام پر کوئی تہمت لگانا نہیں چاہتے ۔ تاہم ان کے خیال میں زبان کی لغزش کے سبب دو سال پرانا کھانا کہا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حج کمیٹی کی ذمہ داری حج ہاؤز سے شمس آباد ایرپورٹ تک ہے ۔ اس کے بعد سنٹرل حج کمیٹی اور انڈین حج مشن ذمہ دار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں مسیح اللہ نے کہا کہ حج کمیٹی ہر حاجی کو 2100 ریال مکہ اور مدینہ میں کھانے کیلئے فراہم کرتی ہے، انہیں کسی اور کا کھانا لینے کی ضرورت نہیں تھی۔ دونوں مقامات پر کھانے کی سربراہی حج کمیٹی کی ذمہ داری نہیں ہے ۔ انہوں نے بعض گوشوں کی جانب سے پھیلائی جارہی ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا کہ مدینہ منورہ میں بیرون مرکزیہ قیام کرنے والے حجاج کو فی کس 400 ریال واپس کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سنٹرل حج کمیٹی سے اس طرح کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ۔ واضح رہے کہ مدینہ منورہ میں بیشتر حجاج کرام کو مسجد نبویؐ سے تقریباً 3 کیلو میٹر کے فاصلہ پر رہائش کا انتظام کیا گیا تھا جس کے سبب انہیں مسجد آمد و رفت کے لئے خانگی سواری کا انتظام کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ حج کیمپ کے انعقاد کا ٹنڈر حاصل کرنے والے ادارہ نے مزید 20 لاکھ روپئے کی ادائیگی کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم جاری نہیں کی گئی ۔ صدر حج کمیٹی نے کہا کہ ٹنڈر میں اگرچہ تمام امور شامل ہوتے ہیں لیکن بسا اوقات ہنگامی صورت میں زائد رقم ادا کرنی پڑتی ہے۔ حج ہاؤز میں 10 دن کیلئے ایل ای ڈی نصب کرنے پر 8 لاکھ کی ادائیگی سے متعلق سوال پر مسیح اللہ خاں نے کہا کہ اگرچہ ایک لاکھ روپئے سے زائد کے کام کے لئے ٹنڈر طلب کرنا ضروری ہے لیکن کیمپ کے آغاز کو دیکھتے ہوئے یہ کام ایک کمپنی کے حوالہ کیا گیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اتنی رقم میں تو تین ایل ای ڈی بآسانی خریدے جاسکتے ہیں جو مستقل طور پر حج کمیٹی کا اثاثہ بن سکتے ہیں۔ انہوں نے ایل ای ڈی کے لئے 8 لاکھ ادائیگی سے متعلق کمپنی کے نام کے انکشاف سے گریز کیا۔ صدرنشین حج کمیٹی نے حج کیمپ کے انعقاد میں تعاون کرنے پر تمام سرکاری محکمہ جات ، خانگی اداروں اور والینٹرس سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد امبارگیشن پوائنٹ سے جملہ 8235 حجاج کرام روانہ ہوئے جن کا تعلق تلنگانہ ، آندھراپردیش ، کرناٹک ، مہاراشٹرا اور ٹاملناڈو سے ہے۔ سعودی عرب میں قیام کے دوران جملہ 6 حجاج کا انتقال ہوا جن میں 4 کا تعلق تلنگانہ سے ہے جبکہ آندھراپردیش اور کرناٹک کے ایک ایک حاجی کا انتقال ہوا ۔