ایزدی لڑکیوں کے ساتھ زیادتی، جرمنی میں مقدمہ شروع

   

بغداد ۔ 19 مئی (ایجنسیز) ایک عراقی جوڑے پر ایزدی لڑکیوں کے اغوا، جنسی استحصال اور جبری تبدیلی مذہب کے الزامات کے تحت جرمنی میں ایک مقدمے کی کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔ جرمنی کے شہر میونخ میں پیر کے روز ایک عراقی جوڑے کے خلاف مقدمہ کی سماعت شروع ہو رہی ہے۔ اس شادی شدہ جوڑے پر الزامات ہیں کہ اس نے داعش کی رکنیت حاصل کی اور ایزدی مذہبی اقلیت کی دو کمسن بچیوں کے اغوا، جنسی استحصال، جبری مشقت، تشدد اور مذہب تبدیلی جیسے سنگین جرائم کا ارتکاب ہے۔ 43 سالہ مرد اور اس کی 29 سالہ بیوی پر نسل کشی، انسانوں کی اسمگلنگ اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ استغاثہ کے مطابق 2015 میں اس شخص نے اپنی بیوی کے کہنے پر ایک پانچ سالہ ایزدی بچی کو خریدا۔ اطلاعات ہیں کہ ان دونوں نے اس معصوم بچی کو عراق اور شام میں دو سال تک قید رکھا گیا، جہاں اسے جنسی استحصال، جبری مشقت اور اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں 2017 میں ایک اور 12 سالہ ایزدی لڑکی کو بھی خرید کر اسی طرح اذیتیں دی گئیں۔ نومبر 2017 میں دونوں لڑکیوں کو داعش کے دیگر ارکان کے حوالے کر دیا گیا۔ بڑی عمر کی لڑکی کو بعد میں اس کا خاندان تاوان دے کر واپس لے آیا مگر کم عمر بچی کا آج تک کچھ پتہ نہیں چل سکا۔