ایسیڈ کی فروخت کمی کے بغیر جاری

   

تلنگانہ ملک میں ایسیڈ حملوں کیلئے نہایت بدنام تیسری ریاست

حیدرآباد 2 فروری (سیاست نیوز) سپریم کورٹ نے 2013 ء میں ایک حکم جاری کرتے ہوئے ملک میں کاؤنٹر پر ایسیڈ کی فروخت پر امتناع عائد کیا تھا اور اس کی فروخت کا ریگولیشن کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم میں کہا گیا کہ صرف پرمٹس کے ساتھ منتخب اسٹورس پر ہی ایسیڈ کی فروخت کی اجازت دی جائے وہ بھی خریدار کے آئی ڈی کارڈس کی جانچ کے بعد۔ تاہم حقیقت بالکل مختلف ہے۔ کئی مقامی مارکٹس اور رہائشی علاقوں میں بھی گروسری اسٹورس پر ایسیڈ کھلے عام فروخت کی جاتی ہے۔ اسے 50 روپئے سے کم میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔ شہر میں ایسیڈ حاصل کرنا بہت آسان ہے جسے صفائی کے مقصد کے لئے فروخت کیا جاتا ہے۔ ایس آر نگر کے ایک اسٹور پر ٹائیلٹ کلیننگ ایسیڈ کا باٹل 25 روپئے میں فروخت کیا جاتا ہے۔ باٹل پر صاف طور پر تحریر کیا ہوا ہوتا ہے کہ ایسیڈ کو استعمال سے پہلے پتلا کیا جائے اور رقیق ایسیڈ بھی جلد پر گرے تو یہ تباہ کن ہوسکتا ہے۔ این سی آر بی ڈیٹا میں کہا گیا کہ تلنگانہ ملک میں ایسیڈ حملوں کے لئے نہایت بدنام تیسری ریاست ہے۔ خیریت آباد میں شاپس پر 35 روپئے میں ایسیڈ فروخت کیا جاتا ہے۔ باٹل پر جو ہدایت تحریر کی ہوئی ہوتی ہے ’ایکٹیو ایچ سی ایل‘ اس کے ساتھ ایک ڈیکلیمر ہوتا ہے، کپڑوں اور جسم کو راست لگانے سے گریز کریں، اور ایسیڈ کو نامناسب انداز میں استعمال کرنے سے ہونے والے کسی نقصان کے لئے کمپنی ذمہ دار نہیں ہوگی۔ ایسیڈ سے متعلق سپریم کورٹ کے ریگولیشنس اور حالیہ بالی ووڈ فلم چپاک کی جانب سے پیدا کی گئی بیداری کے بارے میں پوچھنے پر دوکانرا نے کہاکہ اگر ایسیڈ نہیں تو کوئی اور چیز حال میں باٹلس میں پٹرول کی فروخت پر امتناع عائد کیا گیا لیکن اشرار نے اسے کسی طرح حاصل کرتے ہوئے شمس آباد کیس میں استعمال کیا۔ ہیومن رائٹس فورم کی رکن اور ایڈوکیٹ وسودھا ناگراج نے کہاکہ امتناع اُسی وقت عائد کیا جاسکتا ہے جب حکومت اس کے لئے ارادہ کرے۔ اُنھوں نے کہاکہ اوور ۔ دی کاؤنٹر سیل کے لئے ایسیڈ پر امتناع عائد کرنا حکومت کے لئے مشکل نہیں ہے۔ ویمن گروپس اور کمیونٹی کو بھی اس سلسلہ میں حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔