انقرہ۔ اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن سے ترکی کے ایس چار سو اور ایف 35 طیاروں کے موضوع پر مختلف اقدام اٹھانے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔ترکی میڈیا نے یہ اطلاع دی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق باکو میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر ارغان نے 14 جون کو بروسلز میں ناٹو اجلاس کے سلسلے میں امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بارے میں کہا ہے کہ ترکی ایف 35 اور ایس چار سو کے موضوع پر مختلف اقدامات اٹھائے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ ہم نے ایف 35 کے حوالے سے جو بن پڑا وہ کیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے اتحادی ملک سے تعاون کے بجائے دہشت گرد تنظیموں کا ساتھ دینا ایک تاریخی غلطی ہے ،امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے بعد ترکی کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ آرمینیا کو اعتماد بڑھانے والے اقدامات کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے ،اوراسے چاہیئے کہ وہ بارودی سرنگوں کے حامل علاقے کا نقشہ آذربائیجان سے ضرور شیئر کرے ۔ صدر اردغان نے زنگ زور راہداری کے بارے میں کہا کہ روس اس سلسلے میں تاخیر سے کام نہیں لے گا حتی وہ اس میں تعاون کا متمنی ہے اور میں جلد ہی روسی صدر سے ملاقات میں اس بابت غور کروں گا۔
ترکی کی مکمل رکنیت کے بغیر یورپی یونین
طاقت کا محور نہیں بن سکتی:اردغان
انقرہ ۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ ترکی کی مکمل رکنیت کے بغیر یورپی یونین توجہ کا مرکز نہیں بن سکتی۔صدر رجب طیب اردغان نے انطالیہ میں منعقدہ جنوب مشرقی یورپی ممالک کے درمیان تعاون مرحلہ سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ جب تک ترکی کو مکمل رکنیت نہیں دی جاتی یورپی یونین کا توجہ اور طاقت کا محور بننا ناممکن ہے۔صدر اردغان نے کہا ہے کہ ہم نصف صدی سے اصرار اور صبر کے ساتھ مکمل رکنیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور اب اس جدوجہد کے کسی نتیجے پر پہنچنے کے خواہش مند ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یونین اس اسٹرٹیجک اندھے پن سے فی الفور نجات پائے اور مثبت ایجنڈے کے دائرہ کار میں ہماری رکنیت کے مرحلے کو آگے بڑھائے۔ صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ جنوب مشرقی یورپ کے ملک کی حیثیت سے ہم غیر منّظم نقل مکانی کا لاتعلقی سے تماشہ نہیں دیکھ سکتے۔ گلوبل سطح پر بڑھتی ہوئی نسلیت پرستی، اسلام دشمنی اور مہاجر مخالفت بتدریج ایک قومی سلامتی کا مسئلہ بن چکا ہے۔