ایس آئی آر کیخلاف اپوزیشن کا پارلیمنٹ کمپلیکس میں احتجاج

   

نئی دہلی۔ 2 ڈسمبر (یو این آئی) انتخابی فہرستوں کی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے معاملے پر اپوزیشن ارکان نے منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس کے مکر گیٹ کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث کرانے کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی لیڈر سونیا گاندھی، راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے ، لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی، ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی، پارٹی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، پرینکا گاندھی وڈرا، اور کئی دیگر لیڈروں نے احتجاج میں حصہ لیا۔ مظاہرین نے نعرے لگائے اور پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ایس آئی آر پر بحث کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اپوزیشن جماعتیں مسلسل اس معاملے پر بحث کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ سرمائی اجلاس کے پہلے دن پیر کو اپوزیشن نے لوک سبھا میں ہنگامہ کیا اور ایوان میں خلل ڈالا۔ دو اجلاسوں کے بعد ظہرانے کے وقفے کے فوراً بعد کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی تھی۔اس سے قبل ایک آل پارٹی میٹنگ میں اپوزیشن ارکان نے اسے ایک اہم مسئلہ قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ اس پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس عمل کے تحت بہت سے لوگوں کو ووٹ کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے ۔

ایس آئی آر پر ہنگامہ، لوک سبھا کارروائی دوسرے دن بھی مفلوج

نئی دہلی۔ 2 ڈسمبر (یو این آئی) لوک سبھا میں منگل کو ووٹر فہرستوں کی خصوصی جامع نظر ثانی (ایس آئی آر) کے عمل پر بحث کرانے کے مطالبے پر اپوزیشن کے ہنگامے کے باعث کوئی کام کاج نہیں ہو سکا اور ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ دو بار ملتوی ہونے کے بعد ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان اسپیکر کے قریب پہنچ کر نعرے بازی کرنے لگے ۔ اس دوران پریذائیڈنگ آفیسر دلیپ سائکیا نے کہا کہ ایوان بحث کے لیے ہے ، جو بھی مسئلہ ہے اس پر بحث کرائی جائے گی اور آپ کو اس میں حصہ لینے کا موقع بھی ملے گا۔ انہوں نے کہا، ”ملک کے عوام ایوان کی کارروائی کو دیکھ رہے ہیں۔ آپ ایک ذمہ دار اپوزیشن ہیں اس لیے اپنی جگہ پر بیٹھیں اور ایوان کو چلانے میں تعاون کریں۔ یہ طریقہ عوام پسند نہیں کرتی ہے ۔ آپ لوگ بار بار منظم طریقے سے ایوان کو روک رہے ہیں۔ سائکیا نے کہا کہ ایس آئی آر کے مسئلے پر ہنگامہ کیا جا رہا ہے جبکہ بہار میں ایس آئی آر ہوا اور آپ نے نتیجہ دیکھا۔ بہار کے عوام نے ایس آئی آر کی حمایت کی ہے ۔ پریذائیڈنگ آفیسر کے بار بار اصرار کرنے کے باوجود اپوزیشن ارکان کا ہنگامہ جاری رہا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ ایک بار ملتوی ہونے کے بعد جب ایوان کی کارروائی بارہ بجے دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے ایس آئی آر کے مسئلے پر پھر شور مچانا شروع کر دیا۔ پریذائیڈنگ آفیسر پی سی موہن نے ہنگامے کے دوران ہی ضروری کاغذات ایوان کے سامنے رکھے ۔ اسی دوران پارلیمانی امور کے وزیر کرین رِجِیجُو نے کہا کہ حکومت انتخابی اصلاحات سمیت تمام مسائل پر اصولوں کے مطابق بحث کرانے کے لیے تیار ہے ۔ وہ اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں کے رابطے میں ہیں، انہیں بات چیت کے لیے بلایا گیا ہے ۔ اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں سے بات چیت کر کے اس کا کوئی راستہ نکالا جائے گا اس لیے اپوزیشن ممبران کو اپنی اپنی جگہ پر جا کر ایوان کی کارروائی کو بہ سہولت چلنے دینے میں تعاون کرنا چاہیے ۔

راجیہ سبھا کی کارروائی دوپہر دو بجے تک ملتوینئی دہلی، 2 دسمبر (یواین آئی) انتخابی اصلاحات پر بحث کیلئے متحرک اپوزیشن نے منگل کو راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ آرائی کی، جس سے ایوان بالا کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ میز پر قانون سازی کے دستاویزات رکھنے کے بعد چیئرمین سی پی رادھا کرشنن نے اراکین کو مطلع کیا کہ انہیں قاعدہ 267 کے تحت تحریک التواء کیلئے 20 نوٹس موصول ہوئے ہیں تاکہ پانچ معاملات پر بحث کی جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام نوٹس قواعد کے مطابق نہیں تھے اس لیے انہیں قبول نہیں کیا گیا۔ جیسے ہی چیئرمین نے یہ کہا، اپوزیشن اراکین کھڑے ہو گئے اور انتخابی اصلاحات اور ووٹر لسٹوں کے خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) پر بحث کا مطالبہ کیا۔ ان کے مطالبے کو نظر انداز کرتے ہوئے چیئرمین نے وقفہ صفر کارروائی شروع کی۔ انہوں نے راشٹریہ جنتا دل کے رکن پارلیمنٹ پروفیسر منوج جھا کو اپنا مسئلہ اٹھانے کی اجازت دی، لیکن جھا نے اپنے موضوع پر بولنے کے بجائے انتخابی اصلاحات پر بحث کا مطالبہ کیا۔ ان کی طرح کئی اپوزیشن ارکان نے بھی یہی مطالبہ کیا لیکن چیئرمین نے انہیں اس موضوع پر بولنے کی اجازت نہیں دی۔’بی جے پی کو صرف ووٹ چوری سے مطلب ہے، کوئی مرے یا جیے‘کانگریسلکھنؤ ۔ 2 ڈسمبر (یو این آئی) ایس آئی آر کا کام جلد از جلد پورا کرنے کا دباؤ بی ایل او کے لیے مہلک ثابت ہو رہا ہے۔ موت کا تازہ معاملہ سنبھل میں سامنے آیا ہے، جہاں اسسٹنٹ بی ایل او اروند کمار کی موت مبینہ طور پر کام کے دباؤ کے سبب ہوئی ہے۔ معاملہ سامنے آتے ہی کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی اور چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار کو ایک بار پھر کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’پتریکا‘ کی ایک خبر کا اسکرین شاٹ سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’اتر پردیش کے سنبھل میں اسسٹنٹ بی ایل او اروند کمار کی موت ہو گئی۔ اروند کے اہل خانہ نے بتایا کہ ان پر ایس آئی آر کا کام پورا کرنے کا زبردست دباؤ تھا۔‘‘’ایکس‘ پر جاری کردہ اس پوسٹ میں کانگریس نے آگے لکھا ہے کہ ’’ملک بھر میں ایس آئی آر کے دباؤ کے سبب اب تک 35 لوگوں کی جان جا چکی ہے۔ ایس آئی آر ہلاکت خیز ہوتا جا رہا ہے، لیکن نریندر مودی-گیانیش کمار کو ذرا بھی پروا نہیں ہے۔‘‘ پوسٹ کے آخر میں کانگریس نے تلخ لہجہ اختیار کرتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کو صرف ’ووٹ چوری‘ سے مطلب ہے، کوئی مرے یا جیے۔‘‘’پتریکا‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق ایس آئی آر کے کام میں مصروف ٹیچر اروند کمار کی موت پیر کے روز حرکت قلب بند ہونے سے ہوئی۔قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے نے کہا کہ چیئرمین نے بغیر کوئی وجہ بتائے ارکان کے نوٹس کو مسترد کردیا اور نہ ہی انہوں نے نوٹس کے موضوع یا ارکان کے ناموں کا ذکر کیا، حالانکہ یہ ایوان میں معمول ہے ۔ انہوں نے چیئرمین سے انتخابی اصلاحات کے معاملے پر بحث شروع کرنے کی درخواست کی۔ ڈی ایم کے کے تروچی سیوا نے بھی ایک پوائنٹ آف آرڈر اٹھایا اور چیرمین سے اپوزیشن ارکان کی بات سننے کی درخواست کی۔ ہنگامہ آرائی کے درمیان چیئرمین نے وقفہ صفر کی کارروائی جاری رکھی تاہم اپوزیشن کے مسلسل ہنگامہ آرائی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی۔