ایس سی او اجلاس:’’سازشی انقلاب‘‘ روکنا ہوگا، چینی صدر

   

سمرقند ۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں تمام اراکین پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا ایک نئے تنازعہ کے دور میں داخل ہو چکی ہے لہٰذا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور وسطی ایشیا کے شراکت دار قائدین کو ’سازشی انقلاب‘ کیلئے اکسانے سے غیرملکی طاقتوں کو روکنا ہوگا۔ میڈیا کے مطابق 2020 کے بعد پہلی بار چین سے باہر سمرقند میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کرنے والے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ ن قائدین کو ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے یا پھر غیر ملکی مداخلت کو روکنا چاہیے۔ چینی صدر نے کہا کہ دنیا ایک ایک نئے ہنگامہ خیز دور میں داخل ہو چکی ہے، ہمیں وقت کے رجحان کو سمجھنا چاہیے، یکجہتی اور تعاون کو بڑھانا چاہیے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ ایک متحد برادری کی تعمیر کو فروغ دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کی سلامتی کے نظام اور ترقیاتی و مفادات کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرنی چاہیے۔ اس کے علاوہ ہمیں بیرونی قوتوں کو سازشی انقلاب سے روکنے اور مشترکہ طور پر کسی بھی طرح دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرنی چاہیے۔انہوں نے ’زیرو سم گیمز اور بلاک سیاست‘ پر تنقید بھی کی، جس کا بظاہر اشارہ امریکہ کی طرف تھا، جس پر ماضی میں بیجنگ نے چین مخالف اتحاد کی جانب جھکاؤ پر تنقید کی تھی۔
ایران کے لیے ایس سی او بظاہر ایک امریکہ مخالف بلاک ہے اور ایس سی او میں شامل ہونے کی تیاری کر رہا ہے جہاں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ایس سی او کو امریکہ کی سخت پابندیوں کے خلاف آگے بڑھنا چاہیے۔ اجلاس میں شریک قائدین نے اپنے منتخب موضوعات پر بات کی اور اتحاد پر زور دیا۔