اترپردیش کے رام پور سے سماجوادی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ اور مسلم لیڈر اعظم خان کو عدالت نے بڑا جھٹکا دیا ہے ۔ عدالت نے اعظم خان کی 8 معاملات میں پیشگی ضمانت کی عرضی خارج کردی ہے ۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ یتیم خانہ کے کیسوں میں پیشگی ضمانت کیلئے 8 عرضیاں داخل کی گئی تھیں ، جن پر ہفتہ کو سیشن کورٹ میں سماعت ہوئی تھی ۔
سرکاری وکیل کے مطابق نوابی دور میں غریبوں کو رہنے کیلئے یتیم خانہ میں جگہ دی گئی تھی ۔ سماجوادی پارٹی کی حکومت میں اس جگہ کو زبردستی خالی کرایا گیا ، لوگوں کے ساتھ مار پیٹ کی گئی اور ان کے سامان لوٹ لئے گئے ۔ یہ سبھی الزامات ایف آئی آر میں درج کرائے گئے تھے ۔ 8 کیسز تھے ، جن پر ہفتہ کو سماعت ہوئی ۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اعظم خان کی پیشگی ضمانت کی عرضیاں خارج کردیں ۔ سبھی معاملات شہر کوتوالی سے وابستہ ہیں۔
بتادیں کہ شہر کوتوالی اور تھانہ عظیم نگر میں اعظم خان کے خلاف زمین پر قبضہ کرنے کے معاملات میں 452 ، 379 ، 427 ، 448 ، 395 ، 504 ، 506 اور 120 بی کے تحت 9 مقدمے درج کئے گئے تھے ۔ سبھی 9 مقدموں میں گرفتاری سے بچنے کیلئے اعظم خان کی طرف سے رامپور کی اے ڈی جی عدالت میں پیشگی ضمانت کی درخواست داخل کی گئی تھی ۔ معاملے کی تین اکتوبر کو سماعت ہونی تھی ، لیکن سماعت نہیں ہوسکی تھی ۔ اے ڈی جے تین کی عدالت نے معاملہ کی اگلی سماعت کی تاریخ پانچ اکتوبر مقرر کی تھی ۔
اس سے پہلے منگل کو جل نگم گھوٹالہ معاملہ میں ملزم اعظم خان لکھنو میں ایس آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے ، جہاں ان سے گھنٹوں پوچھ گچھ کی گئی ۔ ویسے رام پور میں مقامی ایس آئی ٹی نے گزشتہ دنوں اعظم خان کو پھر سے نوٹس جاری کیا ۔ دراصل اعظم خان جوہر یونیورسٹی کے چانسلر ہیں اور کسانوں کی زمین قبضہ کرنے کے معاملہ میں ایس آئی ٹی کو ان کا بیان درج کرنا ہے ۔ اس سے پہلے ایس آئی ٹی نے 25 ستمبر کو اعظم خان کو طلب کیا تھا ، لیکن اس وقت وہ نہیں پہنچے تھے ۔
واضح رہے مرکزی حکومت کی طرف سے اپوزیشن لیڈران کو بے بنیاد الزامات میں پھنسا کرکے پریشان کرنا جاری ہے اور اترپردیش کی ہوگی سرکار بھی اس میں پیش پیش ہے خاص کر مسلم قیادت کو کمزور کرنے کےلیے طرح طرح کی سازشیں رچی جا رہی ہے۔
(سیاست نیوز)