جبری مشقت اور بچوں کی پیدائش کو روک کر نسلی تطہیر کا سلسلہ جاری
بیجنگ: امریکہ نے جمعرات کو چین کے چار اعلیٰ عہدے داروں پر مغربی صوبہ ژنجیانگ میں ایغور مسلمانوں سے ناروا سلوک اور ان کے انسانی حقوق کی پامالیوں پر پابندیاں عاید کردی ہیں۔امریکہ کی پابندیوں کی زدمیں آنے والوں میں ژنجیانگ میں چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری چِن قوان گیو اور ژنجیانگ پبلک سکیورٹی بیورو کے سیکریٹری شامل ہیں۔ امریکہ کی چینی عہدے داروں کے خلاف ان پابندیوں سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ان میں پہلے ہی چین کے کرونا وائرس سے نمٹنے اور ہانگ کانگ پر گرفت مضبوط بنانے کے لیے سکیورٹی اقدامات پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے چینی حکام کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کے بعد ایک بیان میں کہا ہے:’’ امریکہ دنیا پر زوردیتا ہے کہ وہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی ژنجیانگ میں اپنی ہی ایک اقلیت کے خلاف کارروائیوں پر اٹھ کھڑی ہو۔ ژنجیانگ میں لوگوں کو بلا امتیاز پکڑ کر جیلوں یا حراستی مراکز میں رکھا جارہا ہے،ان سے جبری مشقت لی جارہی ہے،مذہبی بنیاد پر ناروا سلوک کیا جارہا ہے،انھیں جبری بچوں کی پیدائش سے روکا جارہا ہے اور ان کی نسلی تطہیر کی جارہی ہے۔ واشنگٹن میں چینی سفارت خانے نے فوری طور پر امریکہ کے اس نئے اقدام کے ردعمل میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ تاہم چین ایک عرصے سے یغور نسل سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں سے ناروا سلوک کی تردید کرتا چلا آرہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ژنجیانگ میں کیمپ پیشہ ورانہ تربیت کے لیے قائم کیے گئے ہیں اور یہ انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے ضروری ہیں۔امریکہ نے چینی عہدے داروں ہر عالمی میگنسکی ایکٹ کے تحت پابندیاں عاید کی ہیں۔اس وفاقی قانون کے تحت امریکی حکومت دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکبین پر پابندیاں عاید کرسکتی ہے۔ وہ ایسے افراد کے امریکہ میں اثاثے منجمد کرسکتی ہے،
ان پر امریکہ میں سفری پابندیاں عاید کرسکتی ہے اور امریکی شہریوں کو ان کے ساتھ کسی قسم کے کاروبار اور لین دین سے منع کرسکتی ہے۔امریکہ نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے طاقتور پولٹ بیورو کے رکن چِن قوان گیو کے علاوہ ژنجیانگ میں پارٹی کے سابق ڈپٹی سیکریٹری ڑو ہیلن ،ژنجیانگ پبلک سکیورٹی کے کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری اور ڈائریکٹر وانگ منگ شان اور پارٹی کے پولٹ بیورو کے سابق سیکریٹری ہو لیوجن پر پابندیاں عائد کی ہیں۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے الگ سے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ مسٹر چِن ، ڑو اور وانگ پر ویزے کی مزید پابندیاں عاید کررہے ہیں۔ ان کے تحت وہ یا ان کے خاندان کا کوئی فرد امریکہ کا سفر نہیں کرسکے گا۔امریکہ کے محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ مسٹر چِن پابندیوں کی زد میں آنے والے چین کے اعلیٰ عہدے دار ہیں۔ انھوں نے ژنجیانگ میں یغور اور دوسری نسل سے تعلق رکھنے والی اقلیتوں کو ہدف بنانے کے لیے نگرانی ،حراست اور ذہنی تطہیر کے ایک جامع پروگرام پر عمل درآمد کیا تھا اور اس مقصد کے لیے ژنجیانگ کے پبلک سکیورٹی بیورو کو استعمال کیا تھا۔اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق ژنجیانگ کے علاقے میں یغور نسل سے تعلق رکھنے والے دس لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو گرفتار کرکے کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جون میں یغور مسلمانوں سے انسانیت سوز سلوک پر چین کے خلاف پابندیاں عاید کرنے کی دھمکی دی تھی۔اس کے ردعمل میں چین نے بھی خبردار کیا تھا کہ وہ امریکہ کوان پابندیوں کا جواب دے گا۔