ایغور خواتین پر ہان مردوں سے شادی کیلئے فوری اندراج کا لزوم

   

بیجنگ : چین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایغور نسل سے تعلق رکھنے والی 100 خواتین یا دلہنیں فوری طور پر ہان نسل کے مردوں سے شادی کے لیے اندراج کرائیں۔اس ویڈیو کلپ کا مقصد کسی مخصوص نسلی گروہ سے باہر شادیوں کو فروغ دینا بتایا گیا ہے۔چین میں ایغور نسل اقلیت میں ہے جن کی اکثریت مسلمان ہے۔ ایغور گزشتہ کئی برس سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے نشانے پر ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایغور نسل کی مذہبی اور نسلی شناخت ختم کرنے کے لیے چین میں اصلاحی کیمپوں کے نام پر حراستی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ جہاں انہیں اپنے عقائد اور رسم و رواج چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ چین کے صوبے سنکیانگ میں ایغور اور ہان نسل سے تعلق رکھنے والے گروہوں میں کافی تناؤ پایا جاتا ہے۔ جب کہ ان کے درمیان تنازعات کی خبریں اکثر و بیشتر سامنے آتی رہتی ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں وائرل ہونے والی 30 سیکنڈز کی اشتہاری ویڈیو سب سے پہلے چینی زبان کی ویب سائٹ ‘ڈوین’ پر سامنے آئی تھی جسے بعد میں سوشل میڈیا پر ایغور گروپس کی شدید تنقید کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔ ایغور سرگرم کارکنوں نے یہ ویڈیو دوسرے پلیٹ فارمز مثلاً ٹوئٹر اور فیس بک وغیرہ پر یہ کہتے ہوئے پوسٹ کی ہے کہ اشتہاری ویڈیو بیجنگ کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کی اس پالیسی کو اجاگر کرتی ہے جس کا مقصد ایغور اقلیت کی نسل کشی اور ان کی ثقافت ختم کرنا ہے۔