ایغور مسلمانوں پر مظالم کے خلاف چین پر امریکہ کی تحدیدات

,

   

امریکی کانگریس میں متفقہ طورپر بل منظور ،دنیاکی دوبڑی طاقتوںکے درمیان کشیدگی میںمزید شدت کاامکان
واشنگٹن ۔ 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی کانگریس نے چہارشنبہ کے روز ایک قانونی بل منظور کیا ہے۔ یہ قانون اْن چین کے ان ذمہ داران پر پابندیاں عائد کرتا ہے جن پر شنکیانگ صوبے میں ایغور مسلمان اقلیت کے خلاف حقوق کی پامالیوں کا الزام ہے۔ بالخصوص اْن ’’اجتماعی گرفتاریوں‘‘ کے سبب جو اس مسلم اقلیت کے افراد کے خلاف عمل میں آئیں۔ایوان نمائندگان میں ’’انسانی حقوق کا قانون برائے ایغور‘‘ کے بل کے حق میں 413 ووٹ اور مخالفت میں صرف ایک ووٹ آیا۔ اس سے قبل امریکی سینیٹ رواں ماہ کے وسط میں متفقہ طور پر اس بل کو منظور کر چکی ہے۔یہ بل اب دستخط کے لیے صدر ڈونالڈٹرمپ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اس کے بعد وہ نافذ العمل ہو جائے گا۔ غالب گمان ہے کہ اس اقدام سے دنیا کی دو سب سے بڑی طاقتوں کے درمیان تعلقات کی کشیدگی میں مزید شدت آ جائے گی۔ٹرمپ نے منگل کے روز یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ “ہم اس معاملے کو قریب سے دیکھ رہے ہیں”۔ اس طرح قانونی بل کے بعد امریکی صدر کے آئندہ اقدام کے حوالے سے ابہام میں اضافہ ہو گیا۔امریکی صدر کی جانب سے قانونی بل پر دستخط سے انکار کر دینے کی صورت میں وہ اپنا ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے اسے دوبارہ سے کانگرس بھیج دیں گے۔

وہاں اس قانونی بل پر پھر سے رائے شماری کی جا سکتی ہے۔ رائے شماری میں دو تہائی ارکان کی اکثریت کی حمایت حاصل ہونے پر صدارتی ویٹو ختم ہو جائے گا۔ٹرمپ کی جانب سے اس قانون کی منظوری کی صورت میں چین کا غضب آسمانوں کو چھولے گا۔ یاد رہے کہ چین نے گذشتہ برس دسمبر میں دھمکی دی تھی کہ اگر اس قانون نے جنم لیا تو امریکہ کو اس کی قیمت چکانا ہو گی۔واضح رہیکہ چین کے خلاف یہ پابندیاں وہاں ایغور مسلم اقلیت کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کی وجہ سے عائد کی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے واشنگٹن میں ایوان نمائندگان نے تقریباؤ متفقہ رائے سے ایک بل کی منظوری دے دی۔ امریکی سینیٹ نے مئی کے وسط میں ہی اس مسودے کی منظوری دے دی تھی۔ ابتدائی طور پر اْن چینی حکومتی شخصیات کے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں گی، جو ایغور مسلمانوں کی مبینہ گرفتاریوں میں ملوث رہی ہیں۔ اس قانون کو مؤثر بنانے کے لیے امریکی صدر کے دستخط ابھی باقی ہیں،جسکے بعد یہ قانون نافذہوجائگا۔