ایف بی آئی نے چین پر جاسوسی کا الزام لگایا

   

واشنگٹن۔ امریکی خفیہ ایجنسی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائرکٹر کرس رے نے امریکہ میں جاسوسی کرنے کیلئے چین پر تنقید کرتے ہوئے اسے ملک کے مستقبل کیلئے طویل مدتی خطرہ قرار دیا۔ رے نے ہاؤسٹن انسٹیٹیوٹ میں ایک ویڈیو ایونٹ میں بتایا کہ ‘‘ہمارے ملک کی اطلاعات ، انٹلیکچول پراپرٹیز اور ہماری معاشی زندگی کیلئے سب سے بڑی طویل مدتی خطرہ چین کی خفیہ اورمعاشی جاسوسی ہے ۔ یہ ہماری معاشی اورقومی سلامتی کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے ۔’’انہوں نے بتایا کہ امریکہ اب اس نقطہ پر پہنچ گیا ہے جہاں ایف بی آئی روزانہ ہر دس گھنٹے میں چینی جاسوسی سے متعلق نئے معاملے کھول رہی ہے ۔ڈائرکٹر نے بتایا کہ ‘‘فی الحال پورے ملک میں تقریبا 5,000 سرگرم جاسوس مخالف معاملوں میں سے تقریبا آدھے چین سے متعلق ہیں اور اس وقت، چین ضروری کورونا وائرس تحقیقی کام کرنے والے امریکی ہیلتھ تنظیموں، دوا کمپنیوں اور تعلیمی اداروں سے معاہدہ کرنے کیلئے کام کررہا ہے ‘‘۔چینی معاشی جاسوسی معاملے پر بات کرتے ہوئے ایف بی آئی ڈائرکٹر نے بتایا کہ ‘‘اپنے اہداف کو حاصل کرنے اور امریکہ سے بہترین ہونے کیلئے چین یہ مانتا ہے کہ اسے جدید تکنالوجی میں آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ لیکن تکلیف کی بات یہ ہے کہ انوویشن کے مشکل کام میں الجھنے کے بجائے چینی اکثر امریکیانٹلیکچول پراپرٹیز کی چوری کرتے ہیں اور پھر اس کا استعمال بہت ساری امریکی کمپنیوں کے خلاف مقابلے کرنے کیلئے کرتا ہے ۔ اس طرح چین دو مرتبہ دھوکہ دے چکا ہے۔ ’’انہوں نے بتایا کہ ‘‘وہ (چین) فوجی آلات سے لے کر ونڈ ٹربائنز تک اور چاول اور مکئی کے بیچوں تک سبھی پر پھر سے تحقیق کو انجام دینے پر اپنی توجہ مرکوز کررہے ہیں۔’’ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتے تناؤ کے درمیان ایف بی آئی ڈائرکٹر کا یہ بیان آیا ہے ۔ اس بیان سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ اور بڑھنے کی امید ہے ۔’’واضح رہے کہ امریکی صدر کورونا وائرس وبا کے درمیان چین کی سب سے سخت تنقید کررہے ہیں اور اس عالمی وبا کے پھیلنے کیلئے مسلسل چین کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔