روش کمار
ایلون مسک نے لگتا ہے کہ مودی کی جگہ لے لی ہے۔ پہلے جنگ چھڑی ہوئی تھی کہ وزیراعظم نریندر مودی کا قریبی کون ہے اب لڑائی اس بات کو لے کر نہ ہوجائے کہ ایلون مسک کے زیادہ قریب کون ہیں۔ مکیش امبانی یا سنیل بھارتی متل۔ 11 مارچ کو جیسے ہی خبر آئی کہ متل کے ایرٹیل کا اسٹار لنک سے معاہدہ ہوگیا ہے۔ سوشل میڈیا سے لے کر اخبار تک مزہ لینے لگے کہ امبانی کو اب چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امبانی کا کیا ہوگا؟ ٹیلی کام سیکٹر کے بادشاہ امبانی کی سلطنت اب چھن جائے گی۔ اب امبانی مودی کے قریبی نہیں رہے یا مودی نے ونتارا کی تصویر ٹویٹ کرکے امبانی سے ان کا بزنس ایرٹیل کو دے دیا وغیرہ وغیرہ۔ ایسی باتیں کہی گئیں جب یہ سب ہوگیا تب 12 مارچ کی صبح خبر آتی ہے کہ امبانی کے جیو کا بھی اسٹار لنک سے معاہدہ ہوگیا ہے۔ اب لوگوں کو سمجھ نہیں آرہا کہ مسک کی کمپنی اسٹار لنک تو ایک ہی ہے اس کے ساتھ ایرٹیل اور جیو دونوں کا معاہدہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ ہندوستانی مارکٹ میں ایرٹیل اور جیو کے درمیان مقابلہ چھڑا رہتا ہے۔ ہم آپ کو آگے بتائیں گے کہ آپٹیکل فائبر بچھانے کی ٹکنالوجی اور پالیسی کا کیا ہوگا اور کیا ہونا چاہئے۔ ہندوستان کے ٹیلی کام سیکٹر کا کیا ہوگا اور اب نیلامی سے دولت کمانے کی پالیسی اور سیاست کا کیا ہونے والا ہے۔ مسک کی ایجنسی اسٹار لنک میں ایسا کیا ہے کہ اسے ہندوستان میں لانے کے لیے ایک طرف امبانی اور ایک طرف متل پالکی اٹھانے والے بن کر اس کی پالکی ڈھورہے ہیں۔ جب مسک کی پالکی لے کر متل جی نکلے تو اپنی پریس ریلیز میں صرف ایرٹیل کا ذکر کیا کہیں نہیں لکھا کہ ہمارے ساتھ جیو کا بھی اس کمپنی سے معاہدہ ہوا ہے۔ اسی طرح جب مکیش امبانی مسک کی پالکی لے کر نکلے تو کہیں نہیں لکھا تھا کہ جیو کے ساتھ ساتھ ایرٹیل کا معاہدہ ہوا ہے۔ دونوں کمپنیاں ہندوستان میں مل کر کام کریں گی۔ دیکھئے یہ کہانی اتنی سادہ نہیں ہے کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ کیا ہوا اور کیسے ہوا۔ اس بار مسک دہلی بھی نہیں آئے بلکہ واشنگٹن میں ہی بال بچوں کے ساتھ وزیراعظم مودی سے ملاقات کی۔ اس فوٹو کی حالت دیکھ کر کچھ لوگوں کو افسوس ہوا کہ ہندوستانی وزیراعظم کے ساگھ کوئی ایسے بھی ملنے آتا ہے۔ پوری حکومت ایک طرف بیٹھی ہو اور مسک اپنے بال بچوں کے ساتھ چلے آئے۔ واشنگٹن دورہ کے بعد حکومت ہند نے جو بیان جاری کیا اس میں تو کچھ بھی نہیں لکھا تھا کہ ٹیلی کام شعبہ میں مل کر کام کریں گے یا مسک کی اسٹار لنک ہندوستان کے غریبوں کا بھلا کرنے والی ہے۔ اس بیان میں صرف اتنا لکھا ہے کہ ٹیلی کام شعبہ میں اگلی نسل کی ٹکنالوجی فروغ دینے کے لیے امریکی نیشنل سائنس فائونڈیشن اور ہندوستان کی کئی سائنس ایجنسیاں مل کر کام کریں گی۔ ایک وقت ایسا بھی تھا جب ہندوستان نے بزنس کے لیے امریکہ کے صنعت کار و سرمایہ کار دہلی آیا کرتے تھے۔ وزیراعظم نریندر مودی سے ملتے تھے تصاویر لیتے تھے اور تصویر کو لے کر مس کو بتایا جاتا تھا کہ اب ہندوستان کی یہ حیثیت ہوگئی ہے۔ ہندوستان کے بازار میں ہندوستان کی شرائط پر آنا ہوگا لیکن اس بار مسک ملنے بھی نہیں آئے۔ خبر پھیل جاتی ہے کہ ٹیسلا کا شوروم کھل رہا ہے۔ کبھی خبر آجاتی ہے کہ ایرٹیل اور جیو کا مسک کی اسٹار لنک سے معاہدہ ہورہا ہے۔ اسٹار لنک مسک کی کمپنی اپیس ایکس کا ہی ایک حصہ ہے۔ آپ کو بتاتے ہوئے مسک کی طرف سے مجھے بہت خوشی ہورہی ہے کہ اس کے 6400 سے بھی زیادہ لوور آربٹ سٹیلائٹ خلاء میں زمین کا چکر لگاتے ہیں۔ بتائیے جتنے بھی سیٹلائٹس زمین کا چکر لگارہے ہیں اس میں سے دوتہائی تو صرف ایلون مسک کے ہیں جب ہندوستان اورنگ زیب پر مسلمانوں کو ٹوپی کی جگہ ترپال پہننا چاہئے جیسے ضروری ٹیکنالوجیکل موضوعات پر بحث کررہا تھا اس سے کئی سال پہلے ایلون مسک فالتو کے کام کررہے تھے۔ 6 ہزار سے زائد سیٹلائٹس خلاء میں بھیجنے لگے تھے۔ اب مسک نے جو اسٹار لنک بنائی ہے اس سے انٹرنیٹ کی رفتار تیز ہونے لگی ہے۔ اس کا نٹ ورک بار بار بند نہیں ہوتا، منقطع نہیں ہوتا ہے۔ اس کے لیے PWD کی بنائی ردی سڑکوں کو ہر چوتھے دن کھود کر تار بچھانے کی ضرورت نہیں۔ سیدھے سٹیلائٹس سے آپ کے گھر میں انٹرنیٹ پہنچ جاتا ہے۔ دنیا بھر میں اس کے چالیس لاکھ صارفین کمپنیاں ہیں۔ اسٹار لنک کا انٹرنیٹ کتنا مہنگا ہے اس کی فکر بالکل نہ کریں۔ امریکہ میں ایک ماہ میں 120 ڈالرس دینا پڑتا ہے لیکن مسک نے کنیا کو ماہانہ 10 ڈالرس میں یہ سہولت دے دی ہے۔ یہ ہے اسٹار لنک کی طاقت ہے کہ سٹیلائٹ سے سیدھا آپ کے گھر میں انٹرنیٹ پہنچے گا۔ چھت پر چڑھ کر انٹینا لگانا ہے بھی یا نہیں میں نہیں بتاسکتا۔ لیکن اس کا تو یہی دعوی ہے کہ انٹرنیٹ کا کنکشن منقطع نہیں ہوتا۔ اسے Ban کرنا آسان نہیں ہوگا۔ ہر بات پر انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے والی حکومت ہند اب کیا کرے گی۔ یہ ابھی واضح نہیں ہے۔ اب یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا امبانی کو یہ پتہ تھا کہ ایرٹیل کا اسٹار لنک کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے یا متل کو پتہ تھا کہ جیو کا بھی اسٹارلنک کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے۔ اس سوال کا خاص مطلب نہیں رہ جاتا سوائے اس کے کہ دونوں ایک دوسرے سے پردہ رکھتے ہیں۔ دونوں میں مسک کے ساتھ معاہدہ کیسے کیا۔ جون 2، 2024ء میں ہی امبانی کی جیو کو سٹیلائٹ ا نٹرنیٹ خدمات شروع کرنے کی اجازت مل گئی تھی۔ اکٹوبر میں خبر آئی کہ لگسمبرگ کی ایک کمپنی SES کے ساتھ جیو کا معاہدہ ہوا ہے۔ پھر اب تک ہندوستان میں سٹیلائٹ لانچ نہیں ہوپائی۔ اس خبر کا کیا ہوا سب کے سامنے یہ خبر ہے کہ جیو کا معاہدہ اسٹارلنک کے ساتھ ہوگیا ہے۔ آپٹیکل فائبر بچھانے کے چکر میں حکومت ہند نے غریب عوام کے اربوں روپئے خرچ کردئے۔ اب اس کا کیا ہوگا جس وقت مسک سٹیلائٹ کے ذرعہ انٹرنیٹ خدمات پہنچانے میں لگے تھے۔ اس وقت حکومت ہند کتنا آگے کا سوچ رہی تھی آپ کو پتہ چلے گا۔ 2018ء میں مسک نے اسٹار لنک کے لیے سٹیلائٹ بھیجا اس وقت حکومت ہند آپٹیکل فائبر بچھانے میں لگی تھی۔ اس طرح بچھانے جارہی تھی کہ پتہ ہی نہ ہو کہ مسک کیا کررہے ہیں۔ کس طرح کی نئی ٹیکنالوجی دستک دے رہی ہے۔ 2020ء میں ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے اعلان کردیا کہ ایک ہزار دن میں ہندوستان کے ہر گائوں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑدیں گے۔ 2020ء میں مودی نے کہا تھا کہ ہندوستان کے 6 لاکھ گائوں 1000 دن کے اندر جوڑدیئے جائیں گے بتائیے کیا اب تک سارے گائوں جوڑے جاچکے ہیں؟ آج ساڑھے چار سال بعد جیو کہہ رہا ہے کہ دور دراز کے علاقوں کو جوڑنے میں اسٹار لنک مدد کرے گا تو کچھ کمال دکھا آپ کو؟ ایک ہزار دنوں میں 6 لاکھ گائوں کو آپٹیکل فائبر سے نہیں جوڑا جاسکا ٹھیک ہے آپ کو ان باتوں سے فرق نہیں پڑتا لیکن میرا کام بتانا ہے۔ دو سال بعد اسی بات کو لے کر لال قلعہ کی فصیل سے وزیراعظم مودی پھر سے خطاب کرتے ہیں یہ نہیں بتاتے کہ کتنے گائوں کو آپٹیل فائبر سے جوڑدیا گیا بلکہ کامن سروس سنٹر شمار کرنے لگ جاتے ہیں۔ مودی کے مطابق اب ہم 5G کے دور کی طرف قدم رکھ رہے ہیں۔ بہت زیادہ انتظار نہیں کرنا ہوگا۔ ہم اپنے قدم آگے بڑھاکر آپٹیکل فائبر گائوں گائوں میں پہنچارہے ہیں۔ ہندوستان کا خواب گائوں سے گزرکر پورا ہوگا آج مجھے خوشی ہے کہ ہندوستان کے چار لاکھ کامن سرویس سنٹرس گائوں میں بھی قائم ہورہے ہیں۔ گائوں کے نوجوان بیٹے بیٹیاںکامن سرویس سنٹرس چلارہی ہے۔ ملک فخر کرسکتا ہے۔ 2020ء میں وزیراعظم نے کہا کہ اب تمام گائوں کو آپٹیکل فائبر سے ایک ہزار دن کے اندر جوڑیں گے۔ دو سال 8 ماہ میں کتنے گائوں کو جوڑاگیا، اب یہ بھی معلومات حکومت ہند کی ایجنسی کی ہے جس سے آپ کو بتارہا ہوں۔ پی آئی بی نے کہا ہے وہ بھی 2 ڈسمبر 2024ء تک 2.14 لاکھ 313 گرام پنچایتوں کو انڈیا نٹ پراجیکٹ سے جوڑا گیا ہے۔ ہندوستان میں جملہ 2 لاکھ 68 ہزار گرام پنچایت اور مقامی ادارہ ہیں یعنی 50 ہزار گرام پنچایتوں تک ابھی یہ اسکیم نہیں پہنچی ہے۔ بات تو ہوئی تھی تمام 6 لاکھ گائوں کو جوڑنے کی لیکن اعداد و شمار گرام پنچایت کے دیئے گئے ایک گرام پنچایت میں کئی گائوں ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی اس دہے کو Techet کہتے ہیں یعنی ٹکنالوجی کا دہا۔ دو سال بھی اس خطاب کو نہیں گزرے مسک اپنی ٹکنالوجی لے کر ہندوستان کے بازار میں داخل ہورہے ہیں۔ آپ بتائے کہ مودی سرکار کو کیا نہیں معلوم تھا کہ آپٹیکل فائبر میں اتنا پیسہ خرچ کررہے ہیں جبکہ سٹیلائٹ انٹرنیٹ کی ٹکنالوجی آگئی ہے۔ فائبر ایک دن کیا کباڑ ہوجائے گا یہ ہمارا سوال ہے۔ 2022ء تک مودی کے خطاب میں سٹیلائٹ انٹرنیٹ کا ذکر تک نہیں جبکہ اسٹار لنک 2019ء سے ہی کمرشیل سٹیلائٹ براڈ بیانڈ خدمات دینے لگا تھا۔ کیا مودی انٹرنیٹ آزادی کے معاملہ میں دنیا سے اس وقت بھی پیچھے چل رہے تھے۔ ہر بات میں خود کو ٹکنالوجی سے جوڑکر اپنی شبیہ بناتے رہنے والے وزیراعظم مودی کو کیا پتہ نہیں تھا کہ سٹیلائٹ انٹرنیٹ آپٹیکل فائبر کو کباڑ میں بدل سکتا ہے۔ 2011ء میں منموہن سنگھ حکومت میں انڈیا نیٹ پراجکٹ شروع ہوا۔ ہندوستان کے ہر گرام پنچایت کو تیز انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے کا ہدف تھا۔ وزیراعظم مودی نے اسے اپنی سیاست کا حصہ بنایا۔ انتخابات کے وقت گائوں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑنے کے دعوے کرنے لگے۔ 2020ء میں مودی نے بہار کے تمام 45 ہزار 945 گاوؤں کو آپٹیکل فائبر انٹرنیٹ خدمات سے جوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ کیا بہار کے تمام گائوں کو جوڑدیا گیا ہے؟ وہاں انٹرنیٹ آنے لگا ہے؟ بہار کے لوگ اپنے اپنے گائوں میں چیک کرسکتے ہیں۔ ہمارا سوال ہے کہ سٹیلائٹ انٹرنیٹ کے بعد آپٹیل فائبر انٹرنٹ کا کیا مستقبل رہ جاتا ہے۔ ریلائنس نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اسٹار لنک فائبر کے لیے پلیٹ فارم کا کام کرے گا۔ اسے بے دخل نہیں کرے گا کیا اس میں آپ کو دم نظر آتا ہے؟ جب ایرٹیل اور ریلائنس جیو سٹیلائٹس انٹرنیٹ خدمات لے کر آرہے ہیں اور یہی مستقبل لگتا ہے تو کیا حکومت ہند کو اب بھی آپٹیکل فائبر اسکیم پر پیسہ خرچ کرنا چاہئے۔ اس پر بھی حکومت کی طرف سے اور ٹکنالوجی ماہرین کی طرف سے جواب آنے چاہئے۔ یہ سوال صرف حکومت سے نہیں ہے جیو اور ایرٹیل سے بھی ہے۔ جیو نے بھی آپٹیکل فائبر بچھانے میں کافی سرمایہ لگایا ہے۔