ایلون مسک کی کمپنی ‘ایکس’ کا حکومت ہند پر مقدمہ‘ آئی ٹی ایکٹ کے تحت مواد بلاک کرنے پر اعتراض

   

بنگلورو: ایلون مسک کی ملکیت والی سوشل میڈیا کمپنی ‘ایکس’ (سابقہ ٹوئٹر) نے حکومت ہند کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ کمپنی نے الزام لگایا ہے کہ حکومت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ 2000 کی دفعہ 79(3)(بی) کا غیر قانونی استعمال کر رہی ہے اور اس کے تحت پلیٹ فارم پر موجود مواد کو بلاک کر کے سینسرشپ نافذ کر رہی ہے۔ایکس کارپ کے مطابق دفعہ 79(3)(بی) میں حکومت کو مخصوص حالات میں مواد ہٹانے یا بلاک کرنے کا اختیار دیا گیا ہے لیکن حکومت اس دفعہ کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے دیے گئے احکامات میں وجوہات واضح نہیں کی جاتیں اور نہ ہی پلیٹ فارم کو مناسب سماعت کا موقع دیا جاتا ہے جو کہ قانونی اصولوں کے خلاف ہے۔ایکس نے اپنی درخواست میں کہا کہ حکومت کے احکامات انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 69اے کے مطابق نہیں ہیں، جس میں مواد ہٹانے کے مخصوص ضوابط درج ہیں۔ کمپنی نے 2015 میں سپریم کورٹ کے شریا سنگھل کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے واضح کیا تھا کہ مواد ہٹانے کے لیے شفافیت اور معقولیت ضروری ہے لیکن حکومت ان اصولوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔یہ معاملہ وزارت اطلاعات کی جانب سے ایکس کے نئے اے آئی چیٹ بوٹ گروک سے متعلق سوالات اٹھانے پر سامنے آیا۔

گروک پر الزام ہے کہ وہ صارفین کے سوالات کے جواب میں نامناسب اور قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کر رہا ہے۔ وزارت نے ایکس سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی ہے۔خیال رہے کہ 2022 میں بھی حکومت ہند نے ایکس کو انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 69اے کے تحت کئی مواد ہٹانے کے احکامات دیے تھے، جس پر کمپنی نے اعتراض کیا تھا۔ تاہم اس بار ایکس نے براہ راست عدالت سے رجوع کر کے حکومت کی پالیسی کو چیلنج کیا ہے۔