ایل آر ایس اسکیم کیلئے 25.67 لاکھ درخواستوں کی وصولی

   

4.50 لاکھ درخواستوں کی جانچ ، 70ہزاد درخواستوں کی منظوری، جانچ پڑتال میں تیزی لانے حکومت کی ہدایت
حیدرآباد /4 اکٹوبر ( سیاست نیوز ) لے آوٹ ریگولرائزیشن اسکیم LRS کی عمل آوری پر حکومت نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس میں تیزی پیدا کرنے کی ضلعی کلکٹرس کو ہدایت دی ہے ۔ خصوصی ٹیمیں تشکیل دیتے ہوئے درخواستوں کو منظوری کیلئے چار سال سے منتظر درخواست گذاروں کو راحت فراہم کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے ۔ حکومت کو جملہ 25.87 لاکھ درخواستیں وصول ہوئی ہیں۔ تاحال 4.50 لاکھ درخواستوں کی جانچ کی گئی ہے ۔ جس میں تقریباً 70 ہزار درخوساتوں کو منطوری دی گئی ہے ۔ ایل آر ایس درخواستوں کی یکسوئی کا تاحال چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے ایک مرتبہ اور ریاستی وزیر مال پی سرینواس ریڈی نے تین مرتبہ جائزہ اجلاس منعقد کیا ہے۔ واضح رہے کہ درخواستیں اگست ، ستمبر 2020 میں وصول کی گئی تھیں۔ بعد ازاں مختلف وجوہات کی بناء پر اسکیم پر عمل درآمد کو روک دیا گیا تھا ۔کانگریس برسر اقتدار آنے کے بعد اس سال جنوری میں ایل آر ایس پر دوبارہ نظر ثانی کا کام شروع کیا ۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ 31 اگست 2020 کو جاری کردہ جی او 31 اور 31 جولائی 2023 کو جاری کردہ جی او 135 کے قواعد ایل آر ایس کیلئے لاگو ہوں گے ۔ 26 اگست 2020 سے قبل رجسٹرکردہ غیر مجاز اور غیر قانونی لے آوٹس اور پلاٹس کیلئے ہی یہ اسکیم لاگو ہوگی ۔ ضلعی کلکٹرس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ درخواستوں کی جانچ کرتے ہوئے اہل افراد کی درخواستوں کو باقاعدہ بنانے کیلئے جاری کردہ رہنمایانہ خطوط پر عمل کریں ۔ ایل آر ایس اسکیم کیلئے ساری ریاست میں جملہ 25.67 لاکھ درخواستیں وصول ہوئی ۔ میونسپلٹی کی حدود میں 10.54 لاکھ ،گرام پنچایتوں کے حدود میں 10.76 لاکھ ماباقی درخواستیں کارپوریشنس کے حدود میں وصول ہوئی ہیں۔ حکومت نے ان درخواستوں کی جانچ پڑتال، منظوری اور فیس وصولی کیلئے مختلف مراحل کی ذمہ داری کلکٹرس کو سونپ دی ہے ۔ وزیر مال پی سرینواس ریڈی نے محکمہ جات بلدی نظم و نسق مال کے علاوہ ضرورت پڑھنے پر دیگر محکمہ جات کے عملہ کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے درخواستوں کی جانچ میں تیزی پیدا کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ بعض اضلاع میں سست روی کا حکومت نے سخت نوٹ لیا ہے ۔ 2