ایل اینڈ ٹی کمپنی کی میٹرو ریل سے علحدگی ، حکومت پر بدنماداغ : کے ٹی آر

   

عوام پر 15 ہزار کروڑ روپئے کا مالی بوجھ ہوگا، کمپنی کو دی گئی 280 ایکڑ اراضی پرچیف منسٹر کی نظر
حیدرآباد : 26 ستمبر ( سیاست نیوز) بی آر ایس ورکنگ صدر کے ٹی آر نے حیدرآباد میٹرو ریل سے ایل اینڈ ٹی کی علحدگی کو حکومت پر بدنما داغ قرار دیا اور کہا کہ حکومت سے ایل اینڈ ٹی کو حوالے کی گئی 280 ایکر اراضی پر چیف منسٹر ریونت ریڈی کی نظر ہے ۔ حکومت کے عدم تعاون رویہ کے خلاف ایل اینڈ ٹی نے حیدرآباد میٹرو ریل سے دستبرداری اختیار کی ہے ۔ ایک پریس کانفرنس میں ان خیالات کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر سابق وزراء محمد محمود علی اور سبیتا اندرا ریڈی کے علاوہ دوسرے موجود تھے ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ اس پراجکٹ سے ایل اینڈ ٹی کیوں علحدہ ہوگئی ، چیف منسٹر اس کی وضاحت کریں ۔ کورونا بحران کے مشکل وقت میں بھی ایل اینڈ ٹی نے تمام چیلنجس کا سامنا کیا تھا ۔ ریاست کی تقسیم کے بعد رائیڈر شپ گھٹ جانے کے افواہوں کے باوجود اس کا سامنا کیا تھا ۔ حکومت ایک طرف رائزنگ تلنگانہ کا نعرہ دے رہی ہے ۔ اگر تلنگانہ رائزنگ ہورہا ہے تو ایل اینڈ ٹی میدان کیوں چھوڑ رہی ہے ، چیف منسٹر نے اس ادارے کو ڈرایا دھمکایا ہے ۔ ایل اینڈ ٹی کے سی ایف او شنکر رامن کو جیل بھیج دینے کا انتباہ دیا کیونکہ انہوں نے خواتین کو آر ٹی سی بسوں میں مفت سفر کی سہولت فراہم کرنے پر میٹرو ریل کو نقصان ہونے کا دعویٰ کیا تھا ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ ایل اینڈ ٹی کمپنی کے اس پراجکٹ سے دستبردار ہوجانے پر ریاست کے عوام پر 15 ہزار کروڑ روپئے کا مالی بوجھ عائد ہوگا ۔ چیف منسٹر کی بلیک میل سیاست کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ میٹرو ریل کی تعمیر کیلئے راج شیکھر ریڈی نے ایل اینڈ ٹی کمپنی کو 280 ایکڑ اراضی حوالے کی تھی ۔ چیف منسٹر اس اراضی کو فروخت کرنے یا اپنے کسی قریبی کے حوالے کرنا چاہتے ہیں ۔ حکومت کے اس فیصلہ کی بی آر ایس مذمت کرتی ہے ۔2