نئی دہلی : چند روز قبل ہم نے پروفیسر ایم ایس سوامی ناتھن کو کھودیا ۔ ہمارے ملک نے ایک ایسا صاحب بصیرت کھو دیا ہے ، جس نے زرعی سائنس کو انقلاب سے ہمکنار کیا۔ ایک ایسی جید شخصیت ہندوستان کے تئیں جس کے تعاون کو سنہری حروف میں رقم کیا جائے گا۔ پروفیسر ایم ایس سوامی ناتھن ہندوستان سے محبت کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ ہمارا ملک اور بطور خاص ہمارے کاشتکار خوشحالی کی زندگی بسر کریں۔ تعلیمی لحاظ سے انتہائی ذہین ہونے کے سبب وہ اپنے لیے کوئی بھی بہتر مستقبل کا انتخاب کرسکتے تھے ، تاہم وہ 1943 کے بنگال کے قحط سے اس حد تک متاثر تھے کہ اگر انہیں زندگی میں کچھ کرنا ہے تو وہ صرف زراعت کا مطالعہ کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نریندر مودی نے یہاں جاری ایک مضمون میں کیا۔انہوں نے کہا کہ نسبتاً اوائل عمری میں ہی وہ ڈاکٹر نارمن بورلاگ کے رابطے میں آگئے اور انہوں نے تفصیل کے ساتھ ان کے کام کو آگے بڑھایا۔ 1950 کے دہے میں انہیں امریکہ میں استاد کے عہدے کی پیشکش کی گئی تاہم انہوں نے اسے مسترد کر دیا کیونکہ وہ ہندوستان میں اور ہندوستان کے لیے کام کرنا چاہتے تھے ۔
