تلنگانہ ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی درخواست، مرکزی و ریاستی حکومتوں اور الیکشن کمیشن کو نوٹس
حیدرآباد ۔22۔نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ ہائی کورٹ نے ٹیچرس زمرہ کی قانون ساز کونسل نشست کی رائے دہی میں پرائمری اور اپر پرائمری اسکول ٹیچرس کو ووٹ کا حق دیئے جانے کے مسئلہ پر ریاستی اور مرکزی حکومتوں کے علاوہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو نوٹس جاری کی ہے ۔ ٹیچرس زمرہ کی ایم ایل سی نشست کے انتخابات میں پرائمری اور اپر پرائمری اسکول ٹیچرس کو رائے دہی کا حق حاصل نہیں ہے ۔ چیف جسٹس الوک ارادھے اور جسٹس جے سرینواس راؤ پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے اس مسئلہ پر داخل کی گئی مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت کی۔ بھونگیر ضلع سے تعلق رکھنے والے سکنڈری گریڈ ٹیچر نے اپنی درخواست میں پرائمری اور اپر پرائمری ٹیچرس کو ووٹرس کی فہرست سے حذف کرنے کے فیصلہ کو چیلنج کیا۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندگان قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پرائمری و اپر پرائمری ٹیچرس کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے چیف الیکٹورل آفیسر اور ضلع کلکٹرس کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ سرکیولرس کا حوالہ دیا جس میں پرائمری اور اپر پرائمری ٹیچرس کے ناموں کو فہرست رائے دہندگان سے حذف کردیا گیا ۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ اگرچہ وہ ہائی اسکول ٹیچرس کے مساوی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن انہیں ٹیچرس زمرہ کے الیکشن میں رائے دہی سے محروم رکھا گیا ہے ۔ یہ فیصلہ ناانصافی پر مبنی ہے۔ مفاد عامہ کی درخواست میں عدالت سے اپیل کی گئی کہ الیکشن کمیشن کے مناسب ہدایت جاری کی جائے ۔ چیف جسٹس الوک ارادھے نے مرکزی وزارت قانون و امور مقننہ ، چیف سکریٹری تلنگانہ ، پرنسپل سکریٹری قانون و پرائمری ایجوکیشن کے علاوہ اسٹیٹ الیکشن کمیشن اور چیف الیکٹورل آفیسر کو نوٹس جاری کی ہے۔ اس مقدمہ کی آئندہ سماعت 4 ہفتے بعد ہوگی ، اس وقت تک مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے علاوہ الیکشن کمیشن کو اپنا موقف واضح کرنا ہوگا۔ 1