ایم ایل سی انتخابات کیلئے سیاسی ماحول گرم‘ بڑے پیمانے پر مہم شروع

   

کانگریس اور بی جے پی امیدواروں کا اعلان، بی آر ایس کے ٹکٹ کا اعلان باقی،آزاد امیدوار بھی میدان میں
نظام آباد:یکم ؍ فروری ( محمد جاوید علی کی رپورٹ) نظام آباد، کریم نگر ،عادل آباد اور میدک کے مشترکہ اضلاع کے ایم ایل سی انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی ماحول اچانک گرم ہوگیا ہے۔ گزشتہ دو ماہ سے آزاد امیدوار بڑے پیمانے پر مہم چلا رہے ہیں۔ دوسری طرف یہ امیدوار پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تین دن قبل الیکشن کمیشن نے گریجویٹ اور اساتذہ کے حلقوں کے ایم ایل سی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا تھا ۔نوٹیفکیشن 3؍ فروری کو جاری کیا جائے گا اور پولنگ 27 ؍فروری کو ہوگی اور ووٹوں کی گنتی 3 ؍مارچ کو ہوگی۔ بنیادی طور پر گریجویٹ حلقہ ایم ایل سی کے لیے زیادہ دلچسپی دکھا رہا ہے۔ جہاں بی آر ایس امیدواروں کے انتخاب کے بارے میں مصروف ہے وہیں کانگریس اور بی جے پی نے اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے۔ گریجویٹ ایم ایل سی ٹی جیون ریڈی اور ٹیچرس کے ایم ایل سی رگھوتم ریڈی معیاد ختم ہورہے ہیں جس کی وجہ سے ان دونوں حلقوں کے لیے انتخابات منعقد ہو رہے ہیں ۔کانگریس، بی جے پی اور بی آر ایس اس انتخابات میں کامیابی کے لیے کوشاں ہے جبکہ گریجویٹ اور اساتذہ کے حلقوں کی سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے کے لیے چیف منسٹر مسٹر ریونت ریڈی نے پہلے ہی چار اضلاع کے انچارج وزراء کو ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔بی آر ایس پارٹی جو دس سال کے بعد اقتدار سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے اس انتخابات میں اپنی طاقت دکھانے اور انتخابات میں قدم جمانے کا اہم وقت ہے۔ پارٹی کے سربراہ مسٹر کے سی آر کل ہی واضح طور پر یہ اعلان کیا تھا کہ بی آر ایس کی طاقت دکھانے کا وقت آگیا ہے اور اس کا پوری طریقے سے استعمال کرتے ہوئے انتخابات میں امیدوار کی کامیابی کے لیے منصوبہ بند ہے۔ بی جے پی مرکز میں برسراقتدار ہے اور نظام آباد، کریم نگر، عادل آباد اور میدک اضلاع میں پارلیمانی انتخابات میں زبردست مظاہرہ کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی تھی اور چاروں اضلاع میں بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ ہیں اور اس انتخابات میں بھی کامیابی کے لیے اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔ دوسری طرف ایم ایل سی سیٹیں جیتنے کی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے کانگریس پارٹی کی جانب سے کریم نگر سے تعلق رکھنے والے تعلیمی اداروں کے چیئرمین نریندر ریڈی کے نام کا اعلان کر دیا گیاہے۔ شیڈول کے اجراء سے قبل ہی بی جے پی نے دو ایم ایل سی عہدوں کے لیے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے۔ جبکہ کانگریس نے کل امیدوار کے نام کا اعلان کیا تھا لیکن بی آر ایس اب بھی امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا ہے جبکہ خواہشمند امیدوار ٹکٹ کے حصول کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ بی جے پی نے اس سے قبل سنگاریڈی ضلع کے پٹنریرو سے انجی ریڈی کے ناموں کا اعلان ٹیچرز کے ایم ایل سی امیدوار کے طور پر پیڈاپلی ضلع سے تعلق رکھنے والے کومورایا کے نام کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بی جے پی مہم میں آگے بڑھ رہی ہے۔ کانگریس پارٹی ابھی تک قانون ساز کونسل کے ٹیچر حلقہ کے امیدوار کے نام کا اعلان کرنا باقی ہے بی آر ایس پارٹی کی جانب سے گریجویٹ حلقے کے لیے کریم نگر کارپوریشن کے سابق میئر رویندر سنگھ اور عثمانیہ اسٹوڈنٹ جے اے سی کے چیئرمین راجا رام یادو بھی بی آر ایس پارٹی کے ٹکٹ کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ کے سی آر نے او یو جے اے سی کے چیئرمین راجہ رام یادو کی حمایت کی ہے کیونکہ تلنگانہ تحریک میں انہوں نے اہم رول ادا کیا تھا اساتذہ کے ایم ایل سی کے معاملے میں بی جے پی امیدوار نے اعلان کیا۔ لیکن کانگریس اور بی آرایس کی جانب سے امیدواروں کے ناموں کا اعلان باقی ہے۔ ایم ایل سی الیکشن شیڈول سے قبل امیدواروں کی ابتدائی مہم شروع ہوگئی۔ بنیادی طور پر سابق ڈی ایس سی گنگادھر، نریندر ریڈی، انجی ریڈی، راجا رام یادو اور پرسنا ہری کرشنا زبردست مہم چلا رہے ہیں مقابلہ کرنے والے تمام امیدواروں نے بڑے شہروں اور منڈل مراکز میں بڑے بڑے فلیکسی کو نصب کیا ہے ۔ گھرگھر کتابچے تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ ٹریڈ یونینس کے رہنما، عوامی انجمنوں کے سربرا ہ ڈاکٹرز، وکلاء، اہم افراد اور سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے رہنماؤں کی حمایت حاصل کرنے میں مصروف ہے ۔چاروں اضلاع کے 42 اسمبلی حلقوں کے تحت یہ انتخابات منعقد ہو رہے ہیں اور تینوں جماعتوں کو اپنی امیدواروں کی کامیابی کی فکر ہے اسی کے تحت لاہے عمل تیار کر رہے ہیں لیکن اساتذہ کے ایم ایل سی کے معاملے میں بی آر ایس مقابلے میں رہے گی یا نہیں اس بارے میں ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا لیکن تینوں جماعتوں کے لیے یہ انتخابات اہمیت کے حامل ہیں اور تینوں کامیابی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔