ایم ایل سی کویتا کے استعفیٰ میں تاخیر ، فنی یا سیاسی مصلحت؟

   

نظام آباد۔16 ستمبر ۔ ( محمد جاوید علی کی رپورٹ ) تلنگانہ قانون ساز کونسل کی رکن اور سابق رکن پارلیمنٹ کے کویتا کے استعفیٰ کی منظوری میں تاخیر ریاستی سیاست میں غیر معمولی ہلچل کا سبب بنی ہوئی ہے اس مسئلے کو لے کر ابھی بھی عوام میں تجسس برقرار ہے بتایا جاتا ہے کہ کویتا نے 2؍ ستمبر کو بی آر ایس کی رکنیت اور قانون ساز کونسل کی نشست دونوں سے استعفیٰ پیش کیا تھا۔ پارٹی کی جانب سے معطلی کے فوری بعد انہوں نے اسپیکر کے چیمبر میں استعفیٰ دیا تھا جسے محض رسمی کارروائی سمجھا گیا، تاہم بارہ دن گزرنے کے باوجود کونسل کے چیئرمین نے اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ اس رویے نے نہ صرف ان کے حامیوں بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی تجسس پیدا کر دیا ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ ریاست میں فی الوقت بلدی ادارے اور مقامی اداروں کے نمائندے موجود نہ ہونے کے باعث اگر استعفیٰ منظور بھی کر لیا جائے تو ضمنی انتخاب کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسی لیے چیئرمین نے فنی وجوہات یا پھر سیاسی مصلحتوں کے تحت معاملہ زیر التواء رکھا ہے۔ دوسری طرف جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ میں متوقع ضمنی انتخاب پر حکمران جماعت کی توجہ مرکوز ہے اور اگر کویتا کا استعفیٰ قبول کیا گیا تو چھ ماہ میں انتخاب کرانا لازمی ہوگا۔ اس صورت میں حکمران جماعت کو مزید انتخابی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔کویتا جو سابق وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کی دختر ہیں، 2019 کے پارلیمانی انتخابات میں شکست کے بعد سیاسی طور پر پس منظر میں چلی گئی تھیں۔ تلنگانہ جاگروتی تنظیم کے ذریعہ سرگرم رہنے کی کوشش کی مگر گزشتہ چند برسوں سے ان کا سیاسی کردار محدود ہوگیا۔ شراب گھوٹالے کہ کیس میں گرفتاری کے بعد ان کی عوامی زندگی مزید کمزور ہوئی۔ اب بی آر ایس میں اپنی اہمیت گھٹنے کے بعد وہ آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر غور کررہی ہیں۔ کانگریس اور بی جے پی قائدین نے انہیں اپنی جماعت میں شامل کرنے کی کھلی دعوت دی ہے جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق وہ نئی جماعت کے قیام پر بھی غور کررہی ہیں۔اسی دوران ان کی ملاقات جوبلی ہلز کے سابق رکن اسمبلی ویشنو،وردھن ریڈی جو آنجہانی پی جناردھن ریڈی کے فرزند ہیں، سیاسی حلقوں میں خاصی بحث کا موضوع بن گئی۔ قیاس ہے کہ اگر کویتا نئی جماعت کا اعلان کرتی ہیں تو جوبلی ہلز کے ضمنی انتخاب میں ویشنو کو امیدوار بنانے کا امکان ہے۔ ان تمام حالات کے بیچ کویتا نے تاحال اپنی آئندہ حکمت عملی پر کوئی بیان نہیں دیا جس کی وجہ سے ان کے قریبی کارکن اور تلنگانہ جاگریتی کے قائدین سخت بے چینی کا شکار ہیں۔