ایم ایل سی کیلئے پروفیسر کودنڈا رام اور اظہر الدین کے ناموں کی منظوری میں گورنر کو عجلت نہیں

   

حیدرآباد۔ 21 ستمبر (سیاست نیوز) گورنر تلنگانہ جشنودیو ورما کو تلنگانہ حکومت کی جانب سے ایم ایل سی گورنر کوٹہ کے تحت روانہ کردہ ناموں کی منظوری میں کوئی عجلت نہیں ہے اور اس سلسلہ میں وہ سپریم کورٹ کے قطعی فیصلے تک انتظار کرنا چاہتے ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق گورنر نے ایم ایل سی کے دونوں ناموں کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے روانہ کردہ فائل پر قانونی ماہرین سے مشاورت کی ہے۔ تلنگانہ کابینہ نے گورنر کوٹہ کے تحت پروفیسر کودنڈا رام اور محمد اظہر الدین کے ناموں کی سفارش کرتے ہوئے گورنر کو فائل روانہ کی ہے۔ راج بھون کے ذرائع کے مطابق گورنر نے قانونی ماہرین سے مشاورت کی جس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے زیر دوران مقدمہ کے قطعی فیصلہ تک انتظار کیا جائے۔ گورنر کی جانب سے دو نئے ناموں کی منظوری کی صورت میں یہ معاملہ دوبارہ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں پہنچ جائے گا کیونکہ سپریم کورٹ کے قطعی فیصلے تک ارکان کونسل ناموں کی منظوری ممکن نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے اگرچہ حکومت کو ناموں کی پیشکشی کا اختیار دیا ہے لیکن واضح کردیا کہ منظوری سپریم کورٹ کے قطعی احکامات کے تابع رہے گی۔ بی آر ایس دور حکومت میں گورنر کوٹلہ کے تحت ڈی شراون اور ستیہ نارائنا کے ناموں کی سفارش کی گئی تھی تاہم اس وقت کی گورنر ٹی سوندرا راجن نے ناموں کو مسترد کردیا بعد میں کانگریس حکومت کی جانب سے پیش کردہ دو ناموں کو منظوری دی گئی جس کے خلاف بی آر ایس قائدین پہلے ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے۔ ذرائع کے مطابق گورنر نے 31 اگست کو تلنگانہ کابینہ کی جانب سے سفارش کردہ دونوں ناموں سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے۔ گورنر کوٹہ کے تحت عام طور پر غیر سیاسی افراد کو نامزد کیا جاتا ہے۔ پروفیسر کودنڈا رام تلنگانہ جن سمیتی نامی سیاسی پارٹی کے سربراہ ہیں جبکہ اظہر الدین 2023 میں کانگریس کے ٹکٹ پر جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ سے مقابلہ کرچکے ہیں۔ وہ کانگریس کے ٹکٹ پر اترپردیش سے لوک سبھا کے لئے بھی منتخب ہوئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے پروفیسر کودنڈا رام کے بارے میں گورنر کو جو رپورٹ روانہ کی ہے اس میں علیحدہ تلنگانہ تحریک میں ان کے اہم رول کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ دوسری طرف اظہر الدین کی ہندوستانی کرکٹ کے لئے نمایاں خدمات کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ گورنر حکومت کے سفارش کردہ ناموں پر فیصلہ کرتے ہیں یا پھر ماہرین قانون کی رائے کے مطابق سپریم کورٹ کے قطعی فیصلہ تک انتظار کریں گے۔ دوسری طرف گورنر نے اسمبلی میں منظورہ 42 فیصد بی سی تحفظات کے تازہ بلز کے بارے میں بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق میں اسی مسئلہ پر صدر جمہوریہ کے پاس بلز زیر التواء ہیں لہذا گورنر اپنی سطح پر دوبارہ اسی موضوع پر بلز کی منظوری میں عجلت نہیں کریں گے۔ ممکن ہے کہ پنچایت راج ترمیمی بل کو مرکزی وزارت داخلہ سے رجوع کردیا جائے گا۔ 1