4 ہفتے میں جواب دینے کا حکم ،حکومت کے قواعد پر طلبہ کے وکیل کا اعتراض
حیدرآباد۔ 3 جون (سیاست نیوز) ایم بی بی ایس داخلوں میں مقامی کوٹہ کیلئے انہیں بھی اہل قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے چند طلبہ کی جانب سے داخل کردہ عبوری درخواستوں کا جائزہ لینے کے بعد سپریم کورٹ نے تلنگانہ حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے اور اندرون 4 ہفتہ جواب دینے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس پی کے مشرا اور جسٹس اے جی مسیح پر مشتمل بینچ نے پیر کو یہ حکم جاری کیا ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ گوتم نارائن نے طلبہ کی جانب پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 8 طلبہ نے یہ درخواستیں داخل کی ہیں کہ ان پر بھی مقامی کوٹہ کا اطلاق کیا جائے۔ وہ تمام طلبہ اس سال نیٹ یوجی انٹرنس تحریر کرچکے ہیں اور وہ تلنگانہ میں پیدا ہوئے اور یہیں پر ان کی پرورش ہوئی ہے۔ ان کے والدین بھی تلنگانہ کے رہنے والے ہیں۔ تلنگانہ حکومت نے رہنمایانہ خطوط جاری کرتے ہوئے بتایا کہ نیٹ امتحان تحریر کرنے سے چار سال قبل تلنگانہ میں تعلیم حاصل کرنا ضروری ہے جس کی وجہ سے ان طلبہ کو تلنگانہ کے مقامی کوٹہ کیلئے نااہل قرار دیا جارہا ہے جبکہ ان طلبہ نے پہلی تا دسویں جماعت تلنگانہ میں تعلیم حاصل کی۔ گیارہویں اور بارہویں جماعت کی تعلیم دوسری ریاستوں میں حاصل کی ہے۔ تعلیمی سال کا آغاز ہونے کے بعد درمیان میں حکومت کی جانب سے یہ قواعد جاری کئے گئے ہیں۔ تب تک انہوں نے بیرون ریاست ، انٹرمیڈیٹ میں داخلہ لے لیا تھا۔ جسٹس پی کے مشرا نے اس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ تلنگانہ ہائیکورٹ سے رجوع ہوجائیں۔ طلبہ کی طرف سے پیروی کرنے والے وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ میں یہ کیس زیرالتواء ہے اور اس پر فیصلہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔ 14 جون کو نیٹ یو جی کے نتائج جاری ہونے والے ہیں جس کے فوری بعد کونسلنگ کا آغاز ہوجائے گا، اس لئے ہم طلبہ سے انصاف کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع ہورہے ہیں۔ تمام دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے تلنگانہ حکومت کو ایک نوٹس جاری کرتے ہوئے اس مسئلہ پر اندرون 4 ہفتے جواب دینے کا حکم دیا۔2