ایم پی میں وندے ماترم پر سیاست کا آغاز

   

بھوپال،2جنوری(سیاست ڈاٹ کام)مدھیہ پردیش میں کانگریس حکومت کی جانب سے ہر مہینے کی پہلی کو یہاں واقع ریاستی سیکریٹیریٹ میں وندے ماترم گانے کو لازمی قراردینے کے فیصلے کو فی الحال روک کر اسے نئی شکل دے کر نافذ کرنے کے فیصلے پر ریاست میں سیاست عروج پرہے۔ اس سلسلے میں کل رات وزیراعلی کمل ناتھ نے کہا کہ ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو وندے ماترم گانے کو لازمی قرار دینے کے فیصلے کو روک کر اسے نئی شکل میں نافذ کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کسی ایجنڈے کے تحت نہیں ہوا ہے اور نہ ہی وندے ماترم گانے کے سلسلے کوئی مخالفت کی جارہی ہے ۔انہوں نے اس معاملے میں بی جے پی پر سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اسے نئی شکل میں ناٖفذ کیا جائے گا۔ وہیں وزیراعلی کے اس بیان کے بعد آج سابق وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان نے ٹویٹ کرکے کہا کہ وہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے سبھی اراکین اسمبلی کے ساتھ 7 جنوری کو اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے کے دوران سیکریٹریٹ کے احاطے میں وندے ماترم گائیں گے ۔چوہان نے سبھی لوگوں سے اس مہم میں جڑنے کی اپیل بھی کی۔ ریاست میں گزشتہ تقریباً 13برسوں سے ہر مہینے کی ایک تاریخ کو ریاستی سیکریٹریٹ کے احاطے میں سبھی افسران -ملازمین کی موجودگی میں وندے ماترم گایا جاتا تھا۔
کل سال کے پہلے دن سیکریٹریٹ میں وندے ماترم نہیں گایا گیا ،جس کے بعد اس مسئلے پر سیاست تیز ہوگئی۔ بی جے پی کے ترجمان رجنیشن اگروال نے سوال کیا کہ کیا اب کانگریسی حکومت ہندوستان کی جے بولنے پر بھی پابندی لگائے گی۔انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس حکومت نے اپنے اس قدم سے لوک سبھا الیکشن کا ایجنڈا سیٹ کردیا ہے ۔ اسی دوران اس فیصلے کے خلاف آج صبح بڑی تعداد میں بی جے پی لیڈر،سابق وزیراور سیکڑوں کارکنان سیکریٹریٹ کے احاطے میں پہنچے اور وندے ماترم گایا۔انہوں نے کانگریس حکومت پر نفرت کی سیاست کرنے کا بھی الزام لگایا۔ وہیں ریاستی کانگریس کے ترجمان جے پی دھنوپیا نے کہا کہ وندے ماترم گانا بند نہیں کیا گیا ہے ۔فی الحال روکا گیا ہے اور اس میں بہتری کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ابھی جس شکل میں یہ ہوتا تھا،اس میں بڑی تعداد میں لوگ شامل نہیں ہوتے تھے ،اسی لئے اس میں بہتری کی تجویز رکھی جائے گی۔