سہ لسانی تحریر کیرالا کے ہر گھر پر آویزاں ، سروے کنندوں کی امیدوں پر پانی پھیرنے کی حکمت
حیدرآباد۔9جنوری(سیاست نیوز) سی اے اے ‘ این پی آر اور این آر سی کے ایجنٹس کے لئے ہمارے دروازے بند ہیں ۔کیرالہ کے بیشتر تمام دروازوں پر یہ تحریر نظر آنے لگی ہے اور شہریوں کی جانب سے تین زبانوں میں یہ بورڈ اپنے دروازوں پر لگایا جانے لگا ہے جو کہ احتجاج منظم کرنے کا بہترین طریقہ کار ہے کیونکہ آپ کی اپنی جائیداد پر لگائے جانے والے اس بورڈ پر کسی کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہوسکتا کیونکہ جس طرح گیٹ کے سامنے گاڑی نہ لگائیں کے بورڈ لگائے جاتے ہیں اسی طرح یہ بورڈ آویزاں کردیئے جانے کی صورت میں اگر کوئی سروے کنندہ پہنچتا بھی ہے تو اسے پتہ چل جائے گا کہ اس مکان سے اسے کوئی دستاویزات یا تفصیلات حاصل ہونے والی نہیں ہیں۔ حکومت کیرالہ کی جانب سے ریاست میں این پی آر اور این آر سی نافذنہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے باضابطہ اسمبلی میں قرار داد منظور کی جاچکی ہے اور عوام نے ریاستی حکومت کے اس فیصلہ کی سراہنا کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے خلاف اپنے احتجاج کو جاری رکھا ہے۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ ریاست تلنگانہ کے تمام اضلاع میں اس طرح کی تحریک شروع کی جاتی ہے اور عوام میں اس طرح کے بورڈ آویزاں کرنے شعور اجاگر کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں کوئی عہدیدارآپ کی تفصیلات کے حصول کے لئے آپ کے دروازے کی گھنٹی بھی نہیں بجاسکتا کیونکہ آپ نے بورڈ آویزاں کرتے ہوئے انہیں اس بات سے آگاہ کردیا ہے کہ آپ سی اے اے ‘ این آر سی اور این پی آر میں کوئی تفصیلات نہیں دیں گے۔کیرالہ میں لگائے جانے والے ان بورڈ کے سلسلہ میں شہریو ںکا کہنا ہے کہ انہوں نے تین زبانوں میں یہ بورڈ آویزاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں انگریزی‘ ہندی اورملیالی زبان استعمال کی گئی ہے اور اگر ان بورڈس کو ریاست تلنگانہ اور حیدرآباد میں استعمال کرنے کا منصوبہ تیار کیا جاتا ہے تو انہیں 4 زبانوں میں تیار کیا جانا چاہئے جس میں انگریزی ‘ اردو‘ ہندی اور تلگو زبان کا استعمال کیا جائے تاکہ علاقائی زبان جاننے والوں کو بھی اس بات کا اندازہ ہوجائے کہ تلنگانہ اور آندھراپردیش کے شہریوں نے بھی اس بات کا فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں مرکزی حکومت کے ان منصوبوں یا جعل سازیوں کا شکار نہیں ہوں گے اور نہ ہی ان منصوبوں میں کوئی تفصیلات یا دستاویزات فراہم کریں گے تاکہ حکومت کے ان اقدامات کے خلاف جاری عوامی احتجاج میں شدت پیدا ہوتی رہے۔