جے ڈی یو رہنما پرشانت کشور نے غیر بی جے پی کے وزرائے اعلی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ ، 2019 اور قومی رجسٹر برائے شہری (این آر سی) کے بارے میں مؤقف واضح کریں۔
جے ڈی یو کے لیڈر کشور نے شہریت (ترمیمی) بل 2019 کی بھرپور مخالفت کی ہے جس کی حمایت ان کی پارٹی جے ڈی یو نے کی تھی اور بعد میں پارلیمنٹ نے بھی منظور کیا تھا۔
“پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت کی جیت ہوئی،اب عدلیہ سے ہٹ کر ہندوستان کی روح کو بچانے کا کام 16 غیر بی جے پی وزیر اعلی پر ہے کیونکہ ریاستوں کی کمان ان کے ہاتھ میں ہوتی ہے،3 وزیراعلیٰ (پنجاب / کیرالہ / ڈبلیو بی) کا تو موقف واضح ہے۔ دوسروں کے لئے اپنا موقف واضح کرنے کےلیے وقت ہے ، ”کشور نے ٹویٹ کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
The majority prevailed in Parliament. Now beyond judiciary, the task of saving the soul of India is on 16 Non-BJP CMs as it is the states who have to operationalise these acts.
3 CMs (Punjab/Kerala/WB) have said NO to #CAB and #NRC. Time for others to make their stand clear.
— Prashant Kishor (@PrashantKishor) December 13, 2019
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی منظوری کے بعد سی اے بی اب شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 بن گیا ہے۔
ایکٹ کے مطابق ، ہندو ، عیسائی ، سکھ ، بدھ اور زرتشتی برادری کے ممبران جو 31 دسمبر 2014 تک پاکستان ، افغانستان اور بنگلہ دیش سے آئے ہیں اور انکو وہاں مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، انہیں اب غیر قانونی تارکین وطن نہیں سمجھا جائے گا بلکہ انہیں ہندوستانی شہریت دی جائے گی۔
لوک سبھا نے پیر کے روز بل کو منظور کرنے کے بعد راجیہ سبھا نے بدھ کے روز اس قانون کو منظوری دی ہے۔
اس بل کے خلاف شمال مشرق کی تمام ریاستوں میں احتجاج ہو رہا ہے اور اس میں سے اکثر جگہوں پر کرفیو ڈالا گیا ہے