این آر سی و این پی آر پر کے سی آر کا وعدہ وفانہ ہوسکا ، علماء کرام بھی بے بس

   

چیف منسٹر سے ملاقات کرنے والے وفد سے ملاقات کا فیصلہ ، حکومت کی خاموشی پر ناراضگی میں اضافہ
حیدرآباد۔20فروری(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے سیاسی قائدین و علماء و مشائخین کی ملاقات کے دوران چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سی اے اے ‘ این آر سی اور این پی آر کے معاملہ میں ماہرین سے بات چیت کرتے ہوئے اندرون دو یوم فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کرنے کا تیقن دیا تھا لیکن سی اے اے پر بھی فیصلہ چند یوم قبل کیا گیا اوراب ریاست میں این پی آر کے عمل کی تیاریاں عروج پر ہیںمگر کسی بھی گوشہ سے اس کام کو رکوانے کی کوئی بات نہیں کی جا رہی ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے ان اقدامات کے سلسلہ میں سرکاری گوشوں کا کہناہے کہ ریاستی حکومت نے این پی آر کروانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر روک لگانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ یہ عمل کافی طویل مدت سے جاری ہے۔ چیف منسٹر تلنگانہ نے جن ذمہ داران اور عمائدین ملت کی ظہرانہ پر ضیافت کی ان کی جانب سے اب تک این پی آر کے مسئلہ پر اختیار کردہ موقف اور حکومت کی جانب سے جاری تیاریوں پر خاموشی کے سبب عوام میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے اور عوام کے مختلف گروپس کی جانب سے شہر حیدرآباد کے سرکردہ شہریوں سے ملاقاتوں اور چیف منسٹر کی ضیافت کا حصہ بننے والوں سے ملاقات کرتے ہوئے ان کے موقف سے آگاہی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ گذشتہ یوم ایک مذہبی و سماجی جماعت کے ذمہ دار امیر سے ملاقات کی گئی اس ملاقات کے دوران جماعت کے دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے ۔ ملاقات کرنے والوں نے شہر حیدرآباد میں احتجاج کے معاملہ پر اختیار کردہ خاموشی اورریاستی حکومت کی جانب سے این پی آر کی کاروائیوں کے سلسلہ میںدریافت کیا جس پر امیر نے کہا وہ مسلسل حکومت کے ارباب سے رابطہ میں ہیں اور اس جانب سے توجہ مبذول کروانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاج جمہوری حق ہے اوران کی جماعت ضرور کرے گی۔ چیف منسٹر سے ملاقات کرنے والے وفد کے ذمہ داروں سے ملاقات کرنے کے علاوہ نوجوانوں کے گروپ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ارکان اسمبلی سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں یادداشت حوالہ کریں گے اور مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ ریاست میں این پی آر کے عمل کو روکنے کے اقدامات کریں ۔ نوجوانوں کے گروپ کی جانب سے ارکان اسمبلی اور سرکردہ جہد کاروں کی جانب سے چیف منسٹر کی ضیافت میں موجود رہنے والوں سے ملاقات اور ان سے سوال کرنے کی مہم کے بعد جو صورتحال پیدا ہورہی ہے اس سے منتخبہ عوامی نمائندوں اور چیف منسٹر کی ضیافت میں شرکت کرنے والوں میں بے چینی پیدا ہونے لگی ہے۔ چیف منسٹر کی ضیافت میں شرکت کرنے والوں سے وقت طلب کئے جانے پر وہ وقت فراہم کرنے سے بھی گریز کرنے لگے ہیں۔ چیف منسٹر کے تیقن کے بعد اطمینان کا اظہار کرنے والوں کی جانب سے موجودہ صورتحال پر عدم اطمینان کا اظہار کیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ ریاست تلنگانہ میں اگر این پی آر پر عمل ہوتا ہے توایسی صورت میں حالات ان کے قابو میں بھی نہیں رہیں گے جبکہ شہریو ںکا یہ احساس ہے کہ اب بھی حالات چیف منسٹر سے ملاقات کرنے والے گروپ کے کنٹرول میں نہیں ہیں ۔شہر حیدرآباد میں چند افراد کو UIDAIکی جانب سے نوٹس کی اجرائی کے بعد عوام کی بے چینی میں مزید اضافہ ہوچکا ہے اور عوام اب سوشل میڈیا کے علاوہ دیگر ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے سوال کرنے لگے ہیں۔