مہاراشٹرا میں عمل آوری کی اجازت نہیں دی جائے گی : چیف منسٹر ادھو ٹھاکرے
ممبئی ۔ 5 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر مہاراشٹرا ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون سے خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن انہوں نے کہا کہ مہاراشٹرا حکومت مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) پر ریاست میں عمل آوری کی اجازت نہیں دے گی کیونکہ اس سے تمام مذاہب کے افراد متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش اور پاکستان کے پناہ گزین افراد کو ملک سے باہر کرنے کا شیوسینا کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔ شیوسینا کے اخبار سامنا کو دیئے گئے انٹرویو میںانہوں نے یہ بات کہی۔ انہوں نے یہ بات یقین کے ساتھ کہی کہ شہریت ترمیمی قانون کا مقصد ہندوستانی شہریوں کو ملک سے باہر کرنا نہیں ہیں لیکن این آر سی کا دیگر کے ساتھ ہندوؤں پر بھی اثر ہوگا۔ ہندوستان کو پڑوسی ممالک میں مذہب کی بنیاد پر ستائے گئے اقلیتوں کی تعداد معلوم کرنے کا حق حاصل ہے جنہوں نے ہندوستانی شہریت کیلئے درخواست دی ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ جب وہ ہندوستان آجائیں گے تو کیا انہیں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت مکان ملے گا۔ ان کے بچوں کی تعلیم اور روزگار کا کیا ہوگا۔ یہ تمام امور اہمیت کے حامل ہیں اور ہمیں یہ جاننے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت چیف منسٹر مجھے یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ان افراد کو ریاست میں کہاں رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام کیلئے ہی مناسب مکانات نہیں ہیں۔ کیا یہ لوگ دہلی، بنگلور یا کشمیر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کئی کشمیری پنڈت خاندان اپنے ہی ملک میں پناہ گزینوں کی طرح زندگی گذار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این آر سی کا ہندوؤں اور مسلمانوں کو اثر ہوگا اور ریاستی حکومت اس پر عمل آوری کی اجازت نہیں دے گی۔ این آر سی کے تحت تمام شہریوں کو اپنی شہریت ثابت کرنا ہے۔