این آر سی کیلئے 1971 سے پہلے کے دستاویزات کی طلبی کا امکان

   

جن شہریوں کے پاس مطلوب دستاویزات نہیں ہوں گے حراست میں لیا جائے گا

حیدرآباد۔22 نومبر(سیاست نیوز) ملک میں این آر سی کے نفاذ کیلئے حکومت کی جانب سے 1971 کی ہی تاریخ کا تعین کیا جاسکتا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ امیت شاہ کی جانب سے راجیہ سبھا میں دئیے گئے بیان کے بعد جو تفصیلات کا انکشاف ہورہا ہے حکومت ملک بھر میں این آر سی کے لئے 1971 سے قبل کے دستاویز ات طلب کرسکتی ہے کیونکہ آسام میں جو حد مقرر کی گئی ہے اسی کی بنیاد پر ملک بھر میں این آر سی کے نفاذ کے سلسلہ میں غور کیا جارہا ہے ۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق ہند۔پاک تقسیم کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی تھی اس صورتحال میں 1948 ہجرت کرنے والوں کو شہریت کی فراہمی کے اقدامات کئے گئے تھے لیکن تقسیم پاکستان اور قیام بنگلہ دیش کے بعد اس تاریخ میں تبدیلی کرتے ہوئے 1971 کردیا گیا تھا اور آسام میں این آر سی کے دوران 1971 کے دستاویزات وصول کئے گئے اور جن لوگوں نے یہ دستاویزات فراہم نہیں کئے انہیں نظر بند کردیا گیا تھا۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت ہند کی جانب سے قومی سطح پر این آر سی کے نفاذ کے علاوہ شہریت ترمیم بل کے لئے جو اقدامات کئے جا رہے ہیں ان کے متعلق بتایا جا رہاہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر میں 1971 سے قبل کے ہی دستاویزات طلب کئے جائیں اور ان دستاویزات کی بنیاد پر ہی شہریت کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ مرکزی وزارت داخلہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کے تحت اب تک جو تیاریاں کی جارہی ہیں

ان کے مطابق ملک بھر میں 1971کی ہی تاریخ کے تعین کے سلسلہ میں غور کیا جا رہاہے کہ بلکہ مجموعی اعتبار سے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آسام میں جن قواعد کی بنیاد پر یہ کاروائی انجام دی گئی ہے ان میں معمولی ترمیم کے ذریعہ اس کام کو مکمل کیا جائے جبکہ ماہرین قانون کا کہناہے کہ اگر حکومت کی جانب سے آسام کے طرزپر ہی این آر سی نافذ کیا جاتا ہے تو ملک بھر میں جب این آر سی کا آغاز کیا جائے گا تو دوبارہ آسام میں بھی این آر سی کے دستاویزات کی تنقیح کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق حکومت نے ملک بھر کے تمام ضلع انتظامیہ کو اس بات کی ہدایت دے دی ہے کہ وہ اپنے اضلاع میں سرکاری اراضیات کی نشاندہی کرتے ہوئے محفوظ حراست گاہوں کی تیاری کا آغاز کردیں تاکہ این آر سی کے نفاذ کے ساتھ ہی شروع ہونے والی کاروائیوں میں کوئی رکاوٹ نہ ہو اور کسی بھی طرح کی بدامنی پیدانہ ہوسکے۔